لاہور (اے این این )سرکاری افسروں،ججوں،ملازمین کی لگڑری گاڑیوں کیخلاف ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے تو مجھے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اہل نہیں تھے تو لینڈکروز کیوں لی؟چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ انہیں لینڈکروز دی تو سب لیں گے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر میں سرکاری افسران کے پاس موجود لگژری گاڑیوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سرکاری افسروں،ججوں،ملازمین کی لگڑری گاڑیوں کیخلاف ازخود
نوٹس کی سماعت کی۔چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں کے پاس لگڑری گاڑیاں موجود ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ گاڑیاں دینے کا فیصلہ کون کرتا ہے؟،چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ گاڑیاں دینے کا متعلقہ بورڈ فیصلہ کرتا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ متعلقہ بورڈ کو بلالیں،کمپنیوں میں کام کرنے والے بیوروکریٹس وصول کی گئی زیادہ رقم واپس کرنے کیلئے تیاررہیں،رقم واپسی کیلئے زیادہ وقت نہیں دیا جائیگا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کوبھی کوئی گاڑی دی جارہی ہے؟،چیف سیکرٹری نے بتایاکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو2کروڑ 40 لاکھ روپے کی گاڑی دی جا رہی ہے،جس کو بلٹ پروف بھی کروایاجارہاہے،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا قانون کے تحت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو مرسیڈیزگاڑی دی جا سکتی ہے؟۔چیف سیکرٹری نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے2 سے3ججوں کوبلٹ پروف گاڑیاں
دی گئی ہیں،قانون کی مطابق ہائیکورٹ کے چیف جسٹس 1800 سی سی گاڑی لے سکتے ہیں ،بلٹ پروف گاڑی نہیں لے سکتے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے تو مجھے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اہل نہیں تھے تو لینڈکروز کیوں لی؟ انہیں لینڈکروز ر دی تو سب لیں گے۔