نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر کے کئی ممالک میں کچھ بدقماش اور ناعاقبت اندیش لوگ اپنی شیطانی خواہشات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کےلئے بچوں کو ایک آسان ہدف سمجھتے ہیں۔ شاید انھیں لگتا ہے کہ جس طرح بچے جسمانی طور پر مذاحمت کے قابل نہیں ہوتے اسی طرح ان کی ذہنی استعداد بھی اتنی نہیں ہوتی کہ وہ یہ طے کرسکیں کہ ایسی صورتحال سے کیسے نمٹا جا تا ہے ۔ انڈیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایک بھارتی خاتون نے بھی اپنے ساتھ بچپن میں پیش آئے واقعات پر سے پردہ ہٹاتے ہوئے اپنے ایک فیملی فرینڈ کا ذکر کیا ہے جو اکثر ان کے گھر آتا جاتا رہتا
تھا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ یہ شخص اس وقت ہمارے گھر آتا تھا کہ جب میرے والدین دفاتر کو جا چکے ہوتے تھے ۔ یہ ملازمہ کو کسی بہانے سے کہیں بھیج دیا کرتا تھا اور مجھے گود میں لے کر ٹی وی آن کر دیتا اور کارٹونز کا پروگرام چلا کر آوازاونچی کردیتا ۔اس کے بعد جو کچھ ہوتا تھا وہ میں بھولنے کی ہزار کوششوں کے باوجود نہیں بھول پائی ۔میں وہ سب کبھی بھی کسی کو بھی نہیں بتا سکی۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ اسے بتانے سے میں کتنی بڑی تکلیف سے بچ سکتی ہوں۔مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں اس شخص کی شکایت کن الفاظ میں کروں۔یہ بھی نہیں جانتی تھی کہ اگر میں نے کسی کو کچھ بتایا تو میرے الفاظ کوئی یقین بھی کرے گا؟؟اور یہ بھی کہ کہیں ایسا کچھ بتانے سے میرے والدین مجھے ڈانٹ یا مار پیٹ نہ کردیں۔