منسک: بیلاروس میں حزب اختلاف کے رہنما سرگئی تیخانوسکی کو 18 سال قید کی سزا سنادی گئی۔مقامی میڈیا کے مطابق بیلاروس کی ایک عدالت نے حزب اختلاف کے رہنما کو 18 سال قید کی سزا ایسے وقت میں سنائی ہے جب انہوں نے گزشتہ سال ملک کے طاقتور رہنما الیگزینڈر لوکاشینکو کے خلاف ایک بے مثال احتجاجی تحریک کو تیزی فراہم کی ہے۔ریاستی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنوب مشرقی شہر گومیل کے ایک حراستی مرکز میں بند دروازوں کے پیچھے ایک ماہ تک چلنے والے مقدمے کے بعد عدالت نے 43 سالہ تیخانو سکی کو فسادات اور سماجی نفرت کو ہوا دینے کا مجرم قرار دیا گیا۔خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرنے والی تیخانوسکی کی اہلیہ نے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔اپنے شوہر کو سزا سنائے جانے کے بعد انہوں نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’ڈکٹیٹر عوامی طور پر اپنے مضبوط ترین مخالفین سے بدلہ لیتا ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی قیدیوں کو بند مقدمات میں چھپاتے ہوئے وہ خاموشی سے جبر جاری رکھتا ہے لیکن پوری دنیا یہ سب دیکھتی ہے۔اس ہائی پروفائل کیس میں تیخانوسکی کے پانچ اہم ساتھیوں میں سے ایک 65 سالہ میکولا اسٹیٹکیوچ کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
موسم سرما کی تعطیلات25 دسمبر سے4 جنوری تک کرنے کی تجویز پر اتفاق ہوگیا
جان ابراہم کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے تمام پوسٹیں غائب، مداح سوچ میں پڑ گئے
ثانیہ مرزا اور شعیب ملک کے درمیان اختلاف ہو گیا، حیران کُن وجہ سامنے آ گئی