افغانستان کے صوبہ ہرات کے نائب گورنرمولوی شیر احمد مہاجر نے میڈیا نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 4 اغواء کاروں نے ایک تاجر اور اس کے بیٹے کو اغواء کر لیا اور اہل خانہ سے بھاری رقم کا مطالبہ کیا۔پولیس کو اطلاع کے بعد شہر کی تمام شاہراہوں پر ناکے لگا کے بند کر دیا گیا۔4 مشتبہ افراد کو جب چیک پوسٹ پر روکا گیا تو انہوں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ تمام مبینہ آور ہلاک ہو گئے۔ مولوی شیر احمد کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں اغواء کا ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جس میں اغواء کار مغوی کے اہل خانہ سے رقم ہتھیانے میں کامیاب ہو گئے تھے جس کا ہمیں افسوس ہے کہ ہم اپنی عوام کے مال کی حفاظت نہیں کر پائے،
لیکن اس بار پولیس نے پوری استعداد کے ساتھ اغواء کاروں کا تعاقب کیا اور انہیں پکڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ مزید ان کا کہنا تھا کہ انکی لاشیں مختلف مقامات کی چوکوں پر لٹکائی جائیں گی تاکہ لوگوں کو عبرت حاصل ہو۔ ایک مبینہ اغواء کارکو کرین سے لٹکا دیکھا جا سکتا ہے ، اس کے سینے پر لکھا ہوا ہے کہ اغواکاروں کو ایسے سزا دی جائے گی۔