نئی دہلی : بھارت کی ریاست اترپردیش میں ضلع بریلی کی ایک عدالت نے کورونا انفیکشن پھیلانے کے الزام میں گرفتار تھائی لینڈ کی9 اورریاست تامل ناڈو کے دو اراکین سمیت تبلیغی جماعت کے 12ارکان کوٹھوس ثبوت نہ ہونے کی بنیاد پر بے گناہ قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق گزشتہ سال مارچ میں دہلی کے مرکز نظام الدین میں منعقدہ بڑے جلسے میں انڈونیشیا اور تھائی لینڈرسمیت بھارت کی متعدد ریاستوں سے تبلیغی جماعت کے ارکان نے شرکت کی تھی۔ جلسہ ختم ہونے کے بعد کورونا وبا پھوٹ پڑی تھی جس کے بعد جلسے میں شرکت کرنے والے تبلیغی جماعت کے متعدد ارکان کو گرفتاکیاگیا اور جلسے کے منتظمین پر الزام لگایا گیا کہ جلسے میں شریک متعدد ارکان کورونا وائرس سے متاثر تھے جس کو منتظمین نے چھپایا۔ پولیس نے تبلیغی جماعت کے ارکان پر مقدمہ درج کیا جن میں تھائی لینڈ کے 9 اور تامل ناڈو کے دوارکان شامل تھے۔
ان لوگوں کو شاہجہاں پور کی ایک مسجد سے گرفتار کیا تھا ۔ کیس کی سماعت ہائی کورٹ کی ہدایت پر بریلی کی عدالت میں ہوئی ۔ دفاعی وکیل ملن کمار گپتا نے تبلیغی جماعت کے اراکین کو بے قصور قرار دیتے ہوئے ان کے حق میں دلائل دیے۔عدالت نے ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی بناء پر گزشتہ روز تھائی لینڈ کی9اورتامل ناڈو کے دو اراکین سمیت 12افراد کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے رہاکرنے کا حکم دیا۔