Friday November 22, 2024

مشکل ہے کہ اب شہر میں نکلے کوئی گھر سے دستار پہ بات آ گئی ہوتی ہوئی سر سے

مشکل ہے کہ اب شہر میں نکلے کوئی گھر سے
دستار پہ بات آ گئی ہوتی ہوئی سر سے

برسا بھی تو کس دشت کے بے فیض بدن پر
اک عمر مرے کھیت تھے جس ابر کو ترسے

کل رات جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے
چڑیوں کو بڑا پیار تھا اس بوڑھے شجر سے

محنت مری آندھی سے تو منسوب نہیں تھی
رہنا تھا کوئی ربط شجر کا بھی ثمر سے

خود اپنے سے ملنے کا تو یارا نہ تھا مجھ میں
میں بھیڑ میں گم ہو گئی تنہائی کے ڈر سے

بے نام مسافت ہی مقدر ہے تو کیا غم
منزل کا تعین کبھی ہوتا ہے سفر سے

پتھرایا ہے دل یوں کہ کوئی اسم پڑھا جائے
یہ شہر نکلتا نہیں جادو کے اثر سے

نکلے ہیں تو رستے میں کہیں شام بھی ہوگی
سورج بھی مگر آئے گا اس رہ گزر سے

Poet: Parveen Shakir

بھارتی صحافی نے کشمیری بچوں کے سامنے پاکستان کے خلاف بات کی تو بچو ں نے ایسا زور دار جواب دیدیا کہ دل جیت لیئے ،ویڈیو وائرل

ضرورت پڑی تو طالبان کے ساتھ مل کر کام کریں گے یقین دلاتاہوں کہ افغانستان کا حل تلاش کرنے کے لیے کوششیں جاری رہیں گی،برطانوی وزیراعظم

FOLLOW US