کراچی : اختیارات ہوں تو ایسے، کراچی کی جیل میں اہم شخصیت کے بیٹے کی منگنی کی تقریب کا دھوم دھام سے انعقاد، جیل انتطامیہ ہی نجی تقریب کی سہولت کار نکلی- تفصیلات کےمطابق کراچی کی ملیر جیل میں اہم شخصیت کے بیٹے کی منگنی کی تقریب پر حکام نے نوٹس لیتے ہوئے ملیر جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا ۔ذرائع کے مطابق سینئر سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل محمد اسلم ملک کو جیل کے اندر نجی تقریب کی سہولت کاری پر معطل کیا گیاہے۔ ذرائع کے مطابق چند روز قبل جیل میں قید ایک بااثر شخصیت کے بیٹے منگنی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھاتقریب میں بااثر شخصیت کے دوست اور رشتہ داروں نے شرکت کی تھی۔ جیل عملے نے تقریب میں مکمل سہولت کاری کی تھی۔واقعے کا حساس ادارے نے نوٹس لیاتھا، جس پر کارروائی کرکے جیل سپرنٹنڈنٹ کو معطل کردیاگیاہے۔
واضح رہے کہ 2010 میں لاہور ہائی کورٹ نے سزائے موت کے ایک قیدی کو اس کی منگیتر کے ساتھ جیل میں شادی کرنے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے جیل حکام کو ہدایت کی تھی کہ قیدی کے نکاح کا انتظام کیا جائے اور نکاح کی رسم جیل سپرٹنڈنٹ کے دفتر میں ادا کی جائے۔ عدالت نے یہ حکم ایک مقامی لڑکی کی اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے دیا جس میں یہ استدعا کی گئی تھی اسے جیل میں قید اپنے منگیتر سے شادی کرنے کی اجازت دی جائے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا جب جیل کے اندر سزائے موت کے کسی قیدی کی شادی ہوئی۔ لائبہ سحر نامی لڑکی نے اپنی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ اس کی عتیق الرحمن نامی شخص کے ساتھ منگنی ہوئی تھی تاہم اس کے منگیتر کو ایک مقدمہ میں سزائے موت ہوگئی ہے اور جیل میں قید ہے۔ درخواست میں بتایا گیا کہ درخواست گزار اپنے قیدی منگیتر کے ساتھ شادی کرنا چاہتی ہے اور اس مقصد کے لیے کچھ عرصہ قبل جیل کو حکام کو درخواست بھی دی تھی جو منظور نہیں کی گئی۔ اٹھائیس سالہ عتیق الرحمن گزشتہ دس برس سے جیل میں ہے اور اسے سنہ 2002میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے اغواء برائے تاوان کے ایک مقدمے میں موت کی سزا سنائی تھی۔