Thursday November 28, 2024

آصف زرداری کی ہمشیرہ کو کروڑوں روپے بھتے کی مد میں دیئے، عزیر بلوچ کے تہلکہ خیز انکشافات

کراچی : آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو کروڑوں روپے بھتے کی مد میں دیئے، میں نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کو زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کی ، عزیر بلوچ نے اقبالی بیان میں تہلکہ خیز انکشافات کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ نے فریال تالپور، سینیٹر شہادت اعوان اور ایس ایس پی فاروق اعوان سمیت دیگر کے راز کھول دئیے۔ نجی ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹمطابق کراچی کی انسداددہشت گردی عدالت میں رینجرز اہلکاروں کے قتل کیس میں لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ کو پیش کیا گیا تو ملزم نے اقبالی بیان میں بہت سے اہم انکشافات کیے، ملزم نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور، سینیٹر شہادت اعوان اور ایس ایس پی فاروق اعوان سمیت دیگر کے راز کھول دئیے۔ ملزم عزیر بلوچ نے اپنے اقبالی بیان میں بتایا کہ میں نے بھتے کی مد میں کروڑوں روپے محکموں اور لوگوں سے وصول کیا،

محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ روپے اور فریال تالپور کو ایک کروڑ روپے بھتہ ملتا تھا، فشریز کے ڈائریکٹر سعید بلوچ اور نثار مورائی کو میرے کہنے پر تعینات کیا گیا۔سرغنہ گینگ وار نے بتایا کہ میرے سینیٹر شہادت اعوان، ایس ایس پی فاروق اعوان اور سی سی پی او وسیم احمد سے دوستانہ تعلقات تھے، میں نے شہادت اعوان اور فاروق اعوان کو زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کی، اور دونوں کی سموں گوٹھ ملیر میں 15 ایکڑ جب کہ گڈاپ ٹاؤن میں زمینوں پر قبضے میں مکمل معاونت کی۔ فاروق اعوان کے علاقے سے ماہانہ ڈیڑھ دو لاکھ روپے بھتہ وصول کرکے اسے دیا کرتا تھا۔اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے اعتراف کیا ہے کہ پولیس افسران یوسف بلوچ، جاوید بلوچ اور چاند نیازی کی مدد سے اس نے لیاری گینگ وار کے ارشد پپو، اس کے بھائی اور ساتھی کو اغوا کیا، ان تینوں کے سر تن سے جدا کر کے لیاری کی گلیوں میں فٹ بال کھیلا اور لاشوں کو جلا دیا، اس کے بعد دہشت پھیلانے کے لیے لاشوں کی ویڈیو بنا کر پورے ملک میں پھیلا دی۔ 164 کے اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے کہا میں نے 2003 میں لیاری گینگ وار میں شمولیت اختیار کی، 2008 میں پیپلز پارٹی کے فیصل رضا عابدی اور جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے قیدیوں کا ذمہ دار بنایا گیا۔ 2008 میں رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد لیاری گینگ وار کی مکمل کمان سنبھال لی، اسی سال ہی پیپلز امن کمیٹی کے نام سے مسلح دہشت گرد گروہ بنایا، 2008 سے 2013 تک کوئٹہ اور پشین سے اسلحہ بھی منگوایا، جس سے شہر میں اغوا برائے تاوان، قتل و غارت گری کی اور سیاسی جلسوں اور ہڑتالوں کو کامیاب بنایا۔ عزیر بلوچ نے بیان میں اعتراف کیا کہ لیاری میں اپنی مرضی کے پولیس افسران اور اہل کار تعینات کروائے، پولیس افسران کو ذوالفقار مرزا، قادر پٹیل اور سینیٹر یوسف بلوچ سے تعینات کروایا، ان پولیس افسران کی سرپرستی میں لیاری میں جرائم کیے، مارچ 2013 میں اپنے والد فیض محمد عرف فیضو کے قتل کا بدلا بھی لیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا، خیال رہے کہ عزیر بلوچ کمرہ عدالت میں اس بیان سے منحرف ہو چکا ہے واضح رہے کہ چند ہفتے قبل پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی 15 مقدمات میں بریت کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

FOLLOW US