اسلام آباد : نیب نے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماؤں سمیت 16افراد کے خلاف انکوائری کی منظوری دے دی ، نثار کھوڑو اور غلام مرتضیٰ جتوئی کیخلاف بھی انکوائری کی منظوری دے دی ، دونوں رہنماؤں پراثاثوں سے زائد آمدن اور بدعنوانی کا الزام ہے، محمد رمضان سہیتو اور دیگر کے خلاف بدعنوانی ریفرنس کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کی زیرصدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں 16 انکوائریوں کی منظوری دے دی گئی ہے، پیپلزپارٹی کے رہنماء نثار کھوڑو ، سابق وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی ہے، اجلاس میں محمد رمضان سہیتو اور دیگر کے خلاف بدعنوانی ریفرنس کی منظوری بھی دی گئی ہے، اسی طرح ایگزیکٹو انجینئرصوبائی ہائی ویزڈویژن سکھر مزمل شاہ کیخلاف بھی انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی ہے۔
خدا بخش نظامانی اور خدا بخش راجر کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 16 انکوائریز کی منظوری دی گئی۔جن میں غلام مرتضیٰ جتوئی سابق وزیر اور دیگر، محکمہ کھیل، ورکس اینڈ سروس ڈیپارٹمنٹ کے افسران /اہلکاران اور دیگر، حاجی خان عمرانی، عبد الجبار یوسفزئی اور دیگر، خدا بخش نظامانی، سابق رکن قومی اسمبلی،خدا بخش راجرسابق وفاقی وزیر اور دیگر،بورڈ آف ریونیو ملیر کراچی کے افسران /لکاران اوردیگر،19شوگرملزکیلئے سبسڈی میرپورخاص، ٹھٹھہ،خیرپور،سجاول اوردیگر)، پیتم داس، سپرنٹنڈنٹ انجینئر، افسران /اہلکاران اور دیگر،بغار اری گیشن سرکل کوٹری بیراج حیدر آباد ریجن،محکمہ قانون حکومت سندھ کے افسران /اہلکاران،سہیل منصور، ریحان منصور خواجہ(مبینہ فرنٹ مین بابر غوری سابق وفاقی وزیر) اور دیگر،حسن علی شریف،پرائیویٹ پرسن(مبینہ فرنٹ مین مکیش کمار چاولا،وحید شیخ ڈپٹی ڈائریکٹرایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ سندھ) اور دیگر،سعدیہ فاطمہ سکندر، عثمان سکندر،ارم فاطمہ سکندر،خلیل الرحمان اور دیگر،ریونیو ڈیپارٹمنٹ گوٹھ آ باد سکیم ملیر کراچی کے افسران /اہلکاران،،لاڑکانہ ماڈل ٹاؤن ہاؤسنگ سکیم اور گلشن مصطفی سکیم کی انتظامیہ اور دیگر،،منرل ڈیپارٹمنٹ اور ریونیوڈیپارٹمنٹ سندھ کے افسران /اہلکاران اور دیگر،کنسلٹنٹ اے اے ایسو سی ایٹس،میسرز سردار اشرف ڈی بلوچ کنٹریکٹر،یوسف علی سابق رکن کنسٹرکشن،مکیش کمار جنرل منیجر سندھ ساؤتھ این ایچ اے سکھر،ایاز میمن،سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر،ریاض احمد سہیتوپراجیکٹ ڈائریکٹر فنانس سیکشن این ایچ اے کے خلاف انکوائریز کی منظوری شامل ہے۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں دو انوسٹی گیشنز کی منظوری دی۔ جن میں نثار احمد کھوڑو،سابق صوبائی وزیر برائے خوراک سندھ،فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے افسران /اہلکاران اور دیگر اورسید مزمل شاہ، ایگزیکٹیوانجینئرصوبائی ہائی ویز ڈویژن سکھر اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشنز کی منظوری شامل ہے۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں منیر احمد،نعیم خان،صنم اور سندھ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور دیگرکے خلاف انکوائری قانون کے مطابق مزید کاروائی کے لئے وزارت داخلہ اور نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کراچی کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انکوائری قانون کے مطابق مزید کاروائی کے لئے ایف آئی اے کو بھیجنے کی منظوری دی گئی۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں عبد الجبارشاہانی اسسٹنٹ کمشنرریونیو، سائٹ کراچی اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن جبکہ عبدا لکریم سومرو،رکن صوبائی اسمبلی، سندھ اور دیگر،سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران/اہلکاران،جے ایس بینک اور دیگر،عبداللہ شاہ غازی شوگر ملز کے مالکان /ڈائریکٹرزکے خلاف انکوائریز اب تک کے عدم ثبوت کی بنیاد پر قانون کے مطابق بند کرنے کی منظوری دی۔ قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب میگا کرپشن مقدمات خصوصا شوگر، آٹا، منی لانڈرنگ، جعلی اکاؤنٹس، اختیارات کا ناجائز استعمال، آمدن سے زائد اثاثے، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز اور مضاربہ سکینڈل کے ملزمان کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے کو شاں ہے۔نیب نے 2020 میں 323 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پربدعنوان عناصر سے برآمد کئے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔
چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب بزنس کمیونٹی کی ملک کی ترقی کیلئے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔چئیرمین نیب نے کراچی،لاہور،اور اسلام آباد کے علاوہ نیب ہیڈکوارٹرز میں بزنس کمیونٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے نہ صرف فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے انکم ٹیکس،سیلز ٹیکس اور انڈر انوائسنگ کے مقدمات ایف بی آر کو بھجوادئیے بلکہ نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آبادمیں ایک ڈائریکٹر کی سربراہی میں بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے سپیشل ڈیسک قائم کیا جس پربزنس کمیونٹی کے رہنماؤں نے چئیرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ نیب نے 1273 ریفرنسزمعزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباًً 1300 ارب روپے ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ پلی بارگین کی منظوری معزز احتساب عدالت دیتی ہے۔ پلی بارگین میں ملزم نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ ملک و قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپس کرتا ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک814 ارب روپے بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر برآمدکئے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے سراہا خصوصاً ً ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم،گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے جو نیب کیلئے اعزاز ہے۔چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں /کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور مضاربہ سیکنڈلز کے ملزمان سے عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے نہ صرف سنجیدہ کاوشیں کر رہا ہے بلکہ نیب نے اربوں روپے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں /کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے ملزمان سے بر آمد کر کے متاثرین کو واپس کئے ہیں جس پر متاثرین نے نیب کا شکریہ ادا کیا۔