Wednesday November 27, 2024

وزیراعظم عمران خان کے انٹرویو کو سنسر کرنے پر امریکی ٹی وی چینل سے وضاحت طلب

اسلام آباد : حکومت پاکستان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے انٹرویو کا کچھ حصہ سنسر کرنے پر امریکی ٹی وی چینل ایچ بی او سے وضاحت طلب کرلی گئی، وزیراعظم کے انٹرویو میں بھارتی ہندوتوا سوچ اور جنسی ہراسگی بارے تاثرات کو سنسر کیا گیا، یہ آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایچ بی او انتظامیہ کو خط لکھا گیا ہے جس کے متن میں وزیراعظم کے انٹرویو بھارتی ہندوتوا سوچ بارے تاثرات کو سنسر کرنے پر وضاحت طلب کی گئی ہے،ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے انٹرویو کا کچھ حصہ سنسر کرنے پر ایچ بی او سے وضاحت طلب کی ہے، وزیراعظم کے انٹرویو میں سے بھارت کے حوالے سے”ہندوتواسوچ “ سے متعلق بیان کیوں حذف کیا گیا؟انٹرویو میں جنسی ہراسگی سے متعلق بھی ایک بڑا حصہ حذف کیا گیا ہے۔

انتظامیہ ایچ بی او اس کی وضاحت کرے۔ اسی طرح معاون خصوصی سیاسی روابط شہبازگل نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے انٹرویو کا کچھ حصہ سنسر کرنے پرای پی ونگ کی جانب سے امریکی چینل ایچ بی او کو خط لکھا گیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب وزیراعظم بنا تو امن کیلئے بھارتی وزیراعظم کی جانب ہاتھ بڑھایا، بھارت نے 2019 میں مقبوضہ کشمیرکی یکطرفہ طور پر قانونی حیثیت تبدیل کی۔ میرا سیاست میں آنے کا مقصد غربت کا خاتمہ اور فلاحی ریاست کا قیام ہے۔ جب تک بھارت 5 اگست کے اقدامات واپس نہیں لیتا، بات چیت ممکن نہیں۔ اسی طرح وزیراعظم نے کہا کہ مرد کوئی روبوٹ نہیں، عورت اگر کم کپڑے پہنے گی تو اس کا اثر توہوگا۔ہمارے پاس یہاں ڈسکو یا نائٹ کلب نہیں بلکہ مکمل طور ایک مختلف معاشرہ ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں یہ کہا کہ عورتیں برقعہ پہنیں، عورتوں کے مختصر لباس پہننے سے مردوں پر اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں ہمارے پاس ڈسکو نہیں ہے اور نہ ہی یہاں پر کلبز ہیں، ہمارے معاشرے میں نوجوان لڑکوں کے پاس کوئی جگہ نہیں لہذا اس چیز کے نتائج تو برآمد ہوں گے۔ معاشرے میں اگر بے راہ روی بڑھے جائے گی اور نوجوانوں کے پاس اپنے جذبات کے اظہار کی کوئی جگہ نہیں ہو گی تو اس کے معاشرے کے لیے مضمرات ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام صرف ملکی دفاع کیلئے ہے، امن چاہتے ہیں محاذآرائی نہیں چاہتے، اب کسی قسم کی محاذ آرائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے، بھارت سے ہماری تین جنگیں ہوچکی ہیں، جوہری ہتھیاروں کیخلاف ہوں ہمارے ہتھیار دفاع کیلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوبائیڈن کے صدر بننے کے بعد ان سے بات نہیں ہوئی، جب جوبائیڈن کے پاس وقت ہو، وہ مجھ سے بات کرسکتے ہیں۔ مغرب کو چینی نظر آتے ہیں، کشمیری نظر نہیں آتے، چین سے بند دروازوں کے پیچھے بات کرتے ہیں۔

FOLLOW US