لاہور : لاہور کے شہری اب بنا مقصد اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں کیوں کہ پولیس کو آوارہ گردی کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا اختیار مل گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کوڈ آف کریمینل پروسیجر 1898 کے سیکشن 55 کے تحت ممکنہ جرم کی روک تھام کیلئے کسی شخص کو بلاوجہ کہیں بھی گھومتے ہوئے، شک گزرنے کی صورت میں پولیس بغیر وارنٹ گرفتار کر سکتی ہے اور یوں آپ کو لاہور شہر میں بغیر کسی شناخت یا بنا کسی مقصد کے کہیں بھی موجودگی مہنگی پڑ سکتی ہے کیوں کہ مشتبہ جان کر پولیس آپ کو بغیر وارنٹ گرفتاری کا اختیار رکھتی ہے ، جس کے بعد حالیہ دنوں میں لاہور پولیس نے آوارہ گردی پر کئی افراد کو حراست میں لیا۔
بتایا گیا ہے کہ سیکشن 55 پولیس کو جرائم کے سد باب کے لیے آوارہ گردی کرتے کسی بھی شہری کو پکڑنے کا اختیار دیتا ہے جب کہ اس اقدام سے نقب زنی اور چوری کی وارداتوں میں کمی آئی ہے تاہم افسران کو اہلکاروں پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کی ضرورت ہے کیوں کہ کئی بار اس کا غلط یا ناجائز استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل ہی لاہور پولیس نے ’آوارہ گردی‘ کے جرم میں نوجوان کو حوالات کی سیر کروادی تھی ، گوجرانوالہ کے ایک نواحی گاؤں کا رہائشی 25 سالہ محمد وقاص کرائے کی کار کے ذریعے تقریباً 2 گھنٹے کا طویل سفر کرکے لاہور پہنچا ہے کیوں کہ وہ اور اس کے 4 دوست داتا دربار پر لاہور کے عظیم صوفی بزرگ کے دربار میں حاضری دینا چاہتے تھے لیکن شاہدرہ پولیس نے اپنی حدود میں “آوارگردی” کرنے کے الزام میں اسے گرفتار کرلیا۔
پولیس وین سے اترنے والے اے ایس آئی اشفاق خان نے غصے سے وقاص سے پوچھا کہ وہ اس علاقے میں کیا کر رہا ہے؟ یہاں اس کی موجودگی کی وجہ کیا ہے؟ اس کے جواب میں خوفزدہ شخص نے پولیس کو اپنا قومی شناختی کارڈ دکھاتے ہوئے بتایا کہ وہ شہر میں کسی رشتے دار سے ملنے کے لیے آیا ہے لیکن اے ایس آئی نے وقاص کو حراست میں لے کر پولیس وین میں ڈال دیا اور پولیس اسے تھانے لے گئی جہاں اسی طرح کے الزام میں 40 دیگر افراد پہلے ہی حوالات میں بند تھے۔