لاہور : مدرسے میں طالب علم کے ساتھ غیر اخلاقی عمل کرنے والے مفتی عزیز الرحمن کو عمر قید کی سزا ہونے کا امکان ہے۔مفتی عزیز الرحمن کے خلاف درج مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 377 لگائی گئی ہے جو غیر فطری فعل کے متعلق ناقابل ضمانت جرم ہے۔اور اس کی سزا عمر قید یا دس برس قید اور جرمانہ ہے۔دوسری دفعہ 506 ہے جو دھمکی دینے کے متعلق ہے اور اس کی سزا دو سال تک کی سزا یا جرمانہ دونوں ہیں۔ اگر دھمکی جان سے مارنے کی ہو تو سزا سات برس تک ہو سکتی ہے۔دوسری جانب جے یو آئی ضلع لاہور کے نائب امیر مفتی عزیزالرحمان کے مدرسے کے طالبعلم کیساتھ زیادتی کے واقعہ کے بعد جامعہ منظور الاسلام لاہور کی انتظامیہ نے مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے نکال دیا ہے
جبکہ وفاق المدارس العربیہ نے اس شرمناک واقعہ کے بعد جامعہ منظور الاسلام لاہور کینٹ کا الحاق ختم کر دیا ہے، وفاق المدارس العربیہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق مفتی عزیزالرحمان نے طالبعلم صابر کا جنسی استحصال کیا ہے، جس سے نہ صرف دینی مدارس بلکہ وطن عزیز پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ وفاق المدارس العربیہ کے مطابق اس جرم کی پاداش میں ادارہ ’’مدرسہ منظور الاسلام لاہور کینٹ‘‘ کا الحاق ختم کرنے کا اعلان کرتا ہے، وفاق کی جانب سے کہا گیا کہ دوسرے مرحلے میں مفتی عزیزالرحمان کی اسناد بھی منسوخ کر دی جائیں گی، وفاق المدارس العربیہ کی جانب سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو بھی کہا گیا کہ مذکورہ مفتی کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔علاوہ ازیں آج لاہور سے طالب علم سے بدفعلی کے جرم میں نامزد مفتی عزیز الرحمن کی گرفتاری کے لیے ٹاؤن شپ کے علاقے میں پولیس نے چھاپہ مارا ہے تاہم ملزم پہلے ہی فرار ہو گیا۔پولیس کے مطابق مفتی عزیز الرحمن کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا گیا تو ملزم تینوں بیٹوں سمیت پہلے ہی وہاں فرار ہو گیا۔