لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنماء جہانگیر ترین کیلئے ایک اور مشکل کھڑی ہوگئی ، حکومت نے شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کے معاملے پر جہانگیر ترین کے خلاف کیس نیب کو دینے پر غور شروع کردیا ، نیب آرڈیننس کے تحت قومی احتساب بیورو کسی بھی ادارے سے کیس خود تحقیقات کے لیے لے سکتا ہے ، اس حوالے سے بجٹ منظوری کے بعد فیصلہ کیے جانے کا امکان ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جس کے بعد جہانگیر ترین کے خلاف کیس نیب کو دینے پر غور کیا جارہا ہے کیوں کہ ایف آئی اے لاہور آفس کے دورہ میں شہزاد اکبر کو ترین کے خلاف کیس پر تفصیلی رپورٹ دی گئی تھی ،
جس سے معلوم ہوا کہ ایف آئی اے ابھی تک جہانگیر ترین کے خلاف چالان بھی عدالت میں پیش نہیں کرسکا ، اسی وجہ سے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر بھی ایف آئی اے کی اب تک کی تفتیش سے مطمئن نہیں ہیں ، جب کہ علی ظفر کی ابتدائی رپورٹ میں بھی ایف آئی اے کی تفتیش میں جہانگیر ترین کے خلاف ٹھوس شواہد نہ ہونے کی بات کی گئی ہے۔
دوسری طرف چینی اسکینڈل کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ سے پی ٹی آئی رہنماء جہانگیر ترین کو بڑا ریلیف مل گیا ، عدالت نے ایف بی آر کو جہانگیر ترین کی شوگر ملز کا آڈٹ کرنے سے روک دیا ، لاہور ہائیکورٹ میں جہانگیر ترین کی شوگر ملز جے ڈی ڈبلیو کا آڈٹ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جہاں عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے نوٹس پر عمل درآمد روک دیا اور لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو جہانگیر ترین کی شوگر ملز جے ڈی ڈبلیو کا آڈٹ کرنے سے روکنے کا حکم دیا گیا ہے ، اس معاملے پر ایف بی آر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب بھی طلب کر لیا۔ بتایا گیا ہے کہ جے ڈی ڈبلیو کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں ایف بی آر سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ، پی ٹی آئی رہنماء نے موقف اختیار کیا کہ ایف بی آر نے 21 مئی کو آڈٹ کرنے کا نوٹس بھجوایا اور انکم ٹیکس سے متعلق دستاویزات اور ریکارڈ بھی مانگا تاہم ایف بی آر کو 5 برس گزرنے کے بعد آڈٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے ، کیوں کہ 2015ء کا ٹیکس آڈٹ کرنے کا قانونی عرصہ گزر چکا ہے ، لہذا آڈٹ نوٹس غیر قانونی طور پر بھیجا گیا جسے کالعدم قرار دیا جائے اور ایف بی آر کو تادیبی کارروائی سے روکا جائے۔