اسلام آباد: آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی مریم مجتبیٰ پہلی خاتون کمرشل پائلٹ بننے کا اعزاز رکھتے ہیں۔مریم مجتبیٰ کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے طیاروں کو اڑانے میں دلچسپی رکھتی تھی اور ہوا بازی کی صنعت کا حصہ بننا چاہتی تھی۔جیو ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پائلٹ بننے تک کے سفر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ کپتان عائشہ سے متاثر ہیں جو پی آئی اے میں بھی کپتان تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہت چھوٹی تھی جب خاتون کو طیارے اڑاتے ہوئے دیکھ کر اس بارے میں بہت پرجوش ہو گئی اور انہوں نے اپنے والد سے کہا کہ لڑکیاں بھی ہوائی جہاز اڑا سکتی ہیں۔مریم مجتبی نے مزید کہا کہ پائلٹ بننے کا سفر آسان نہیں تھا لیکن چیزیں ان کے حق میں نکلی۔
انہوں نے اپنے خواب کی تعبیر پانے کا کریڈٹ اپنی فیملی، اساتذہ اور ساتھیوں کو دیا۔ مریم مجتبی سے پوچھا گیا کہ کبھی مردوں کے زیر اقتدار ہوابازی کی صنعت میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے کہا کہ انہیں کبھی کسی قسم کی تفریق کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ کریئر کے ہر قدم پر میرا خیر مقدم کیا گیا۔خیال رہے کہ مریم مجتبیٰ جو مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں سے تعلق رکھتی ہیں اور اس وقت آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں اپنے خاوند ڈی ایس پی مجتبیٰ راٹھور آغا کے ساتھ رہتی ہیں ،نے 2011 میں ایک کیڈٹ پائلٹ کی حیثیت سے پی آئی اے میں شمولیت اختیار کی اور راولپنڈی اور امریکہ کے شہر نیو جرسی کے سینچری ائیر اکیڈمی سے تربیت حاصل کرنے کے بعد پہلے اندرون ملک اے ٹی آر جہاز چلاتی رہی اور اب ایئر بس 320 جہاز کے کیپٹن اور فرسٹ آفیسر کی حیثیت سے دنیا کے مختلف ممالک میں جاتی ہیں۔ مریم مجتبیٰ کا کہنا ہے کہ ہواؤں اور فضاؤں میں اڑنا اس کا بچپن کا خواب تھا اور اب اس خواب کو پورا کرنے کے لیے پی آئی اے نے اسے پر عطا کر دیئے ہیں۔ مریم مجتبیٰ نے مزید بتایا کہ اسکی پائلٹ کی حیثیت سے کامیابی میں اس کے والدین اور شوہر مجتبیٰ راٹھور آغا کا بنیادی کردار ہے جس پر وہ ان سب کی شکر گزار ہے۔