اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اڈوں کی خبر کو واضح الفاظ میں بے بنیاد کہوں گا،عمران خان کے ہوتے پاکستان میں کوئی امریکی اڈا نہیں بنے گا ،پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں بلکہ امن چاہتا ہے۔ انہوں نے سینیٹ اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں فوجوں کے انخلاء کے بعد پیدا شدہ خلاء 90 کی دہانی میں لے جاسکتا ہے۔ دنیا پاکستان کو پہلے مسئلے کے طور پر آج بطور حل دیکھ رہی ہے۔ہم افغانستان میں امن مرحلہ آگے بڑھانے میں کردار ادا کررہے ہیں۔پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں بلکہ امن چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اڈوں کی خبر کو واضح الفاظ میں بے بنیاد کہوں گا۔
انہوں نے دورہ امریکا اور فلسطین کے ایشو پر کہا کہ ہم نے غزہ کی صورتحال پرمشترکہ حکمت عملی اپنائی، سلامتی کونسل نے اتفاق رائے میں رکاوٹ ڈالی، سلامتی کونسل کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، سلامتی کونسل میں 15 ممالک میں 14 ایک طرف اور دوسری طرف امریکا تھا، مسئلہ فلسطین پر چینی وزیرخارجہ کے تعاون کا شکر گزار ہوں، چین نے فلسطین کے مسئلے کو بہت اہمیت دی۔ ترک وزیر خارجہ نے صورتحال سے آگاہ کیا۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے فراخدلی کا ثبوت دیا۔ متفقہ قرارداد سے میرے ہاتھ مضبوط ہوئے۔ ایوان کی قرارداد اقوام متحدہ کے صدر اور سیکرٹری جنرل کو پیش کی، 27 رمضان کو مسجداقصیٰ میں نمازیوں پر حملہ کیا گیا، انہوں نے کہا کہ صدر جنرل اسمبلی نے بھی تاریخی کردار ادا کیا، 27 مئی کو صدر جنرل اسمبلی پاکستان آئیں گے۔
فلسطینی وزیر خارجہ کو بھی دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔ ہمارا مقصد سیزفائر تھا اس میں ہمیں کامیابی ملی۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے کہا امن عمل کا آغاز کریں۔ مسئلہ فلسطین حل کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ مزید برآں آج سینیٹ میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قرار داد بھی منظورکی گئی۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتا ہے۔
دو ریاستی حل 1967 سے قبل کی سرحدی حدود پر مشتمل ہونا چاہیے۔پاکستان القدس الشریف کو فلسطین کا دارالخلافہ تسلیم کرتا ہے۔ اسرائیل شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کیلئے جنیوا معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ اسرائیل فوری طورپر غزہ کا محاصرہ ختم کرکے عالمی مبصرین کو علاقے میں داخلے کی اجازت دے۔ دنیا بھر کی حکومتیں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی بربریت کا نوٹس لیں۔ سینیٹ کا ایوان مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی جارحیت کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔