کراچی : صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں موبائل فون چھیننے کیلئے 2 بہنوں کے اکلوتے بھائی کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا، فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا کاشان نجی کمپنی میں بطور گرافک ڈیزائنر ملازمت کرتا تھا۔ تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ کراچی کے علاقے لانڈھی کی بابر مارکیٹ کے قریب پیش آیا، جہاں علاقے میں بجلی نہیں تھی اور کاشان گھر کے باہر بیٹھا تھا کہ اسی دوران موٹر سائیکل پر سوار 2 ڈاکوؤں نے موبائل فون چھیننے کی کوشش کی، کاشان نے مزاحمت کی تو ڈاکوؤں نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں کاشان کی موت واقع ہوگئی کیوں کہ مقتول کاشان کو سینے میں ایک گولی لگی جو کہ جان لیوا ثابت ہوئی، پولیس کی جانب سے واقعے کے بعد جائے حادثے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری طرف برطانیہ سے لاہور آئی پاکستانی نژاد برطانوی لڑکی مائرہ ذوالفقار کے پراسرار قتل کیس میں 20 روزبعد بھی پولیس مجرم کا سراغ نہ لگا سکی، اب تک پولیس حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، پراسرار قتل کے بارے میں کئی سوالات کھڑے ہوگئے، میڈیا رپورٹ کے مطابق 3 مئی کی صبح پونے 4 بجے تک مائرہ کی سہیلی سجل اس کے ساتھ رہی، صبح 8 بجے گھریلو ملازمہ کمرے میں آئی تو سامنے مائرہ کی لاش پڑی تھی، اہم سوال یہ ہے کہ مائرہ کو پونے چار بجے سے 8 بجے کے درمیان کس وقت قتل کیا گیا؟ قاتل مین گیٹ بند ہونے کے باوجود کیسے اندر آیا ؟ کسی نے دروازہ کھولا یا وہ پھلانگ کر آیا؟ قاتل سامنے کی بجائے عقب سے مائرہ کے پورشن تک کیسے پہنچا؟۔ رپورٹ میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا کہ مائرہ کے ساتھ رہائش پذیر اقرا کا بیان ہے کہ مائرہ نے کمرہ لاک کر لیا تھا، کمرہ لاک تھا تو قاتل کیسے اندر پہنچا؟ دروازہ مائرہ نے کھولا تھا یا قاتل اپنی چابی سے کھول کر اندر آیا؟اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مائرہ کودو گولیاں ماری گئیں اور جسم پر خراشیں بھی تھیں فائرنگ کی آواز اور مائرہ کی چیخیں اقرا یا کسی اور نے کیوں نہ سنیں؟ ملزم اگر گاڑی پر آیا تھا تو پولیس ابھی تک سی سی ٹی وی یا سیف سٹیز کے کیمروں کی مدد سے گاڑی کو ٹریس کیوں نہیں کر پائی؟