لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف لمبے عرصے سے لندن میں مقیم ہیں۔وہ پاکستان سے علاج کی غرض سے بیرون ملک گئے تاہم کچھ عرصے بعد وہاں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔حکومت ہر حال میں نواز شریف کو واپس لانا چاہتی ہے لیکن ابھی تک ساری کوشش ناکام رہی ہیں۔نواز شریف کے باہر جانے سے متعلق یہ بھی قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں کہ وہ باقاعدہ ایک ڈیل کے تحت لندن گئے۔اسی حوالے سے جمعیت علمائے پاکستان کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد کی جانب سے بھی بڑا دعوی کیا گیا ہے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے جے یو آئی پاکستان کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ہم نے کہا تھا
مولانا فضل الرحمن بند گلی میں پہنچیں گے۔حکومت نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا ہے، اب یا تو شہباز شریف لندن جائیں گے، نہ جا سکے تو ان کو روکنے والے چلے جائیں گے۔حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ نواز شریف 500 ملین ڈالر دے کر گئے تھے۔ اس ڈیل میں میں باقاعدہ ایک عرب ملک شامل ہے۔دوسری جانب حکومت شہباز شریف کو بیرون ملک نہیں جانے دے رہی۔محکمہ داخلہ نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کا نام باقاعدہ ای سی ایل میں ڈال دیا ہے۔ نیب لاہور نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔جس کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے بتایا گیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں وفاقی محکمہ داخلہ نے شہباز شریف کو بیرن ملک جانے کی اجازت نہ دینے کے حوالے سے موقف اختیار کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف بیرون ملک جانے کے مجاز نہیں۔ جواز کے مطابق شہباز شریف کے خلاف 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ہے جس کا ریفرنس نمبر 22/2020 زیر سماعت ہے اور اس ریفرنس کا ٹرائل شروع ہوچکا ہے اگر شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جاتی ہے تو ریفرنس کی سماعت میں تاخیر پیدا ہوسکتی ہے۔