لاہور (ویب ڈیسک )پاکستان فلم انڈسٹری میں اپنی شکل و صورت اور حسن و جمال کی وجہ سے مشہور اور کامیاب ہونے والی ہیروئنز میں سب سے بڑا نام ملکہ حسن پری چہرہ اداکارہ رانی کا ہے جنہوں نے اپنےحسن و جمال اور خداداد فنی صلاحیتوں کی وجہ سے بہت کم وقت میں بڑا نام اور مقام پیدا کیا۔پاکستان فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ رانی کو مداحوں سے بچھڑے 24 برس گزر گئے لیکن وہ آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔رانی کو کینسر جیسا جان لیوا مرض لاحق تھا اور اسی جان لیوا بیماری کے باعث وہ 27 مئی 1993 کو 46 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔آغا حشر کا شمیری کی بیگم اور برصغیر کی ممتاز اداکارہ مختار بیگم کے ڈرائیور رحمت کے لاہور میں واقع گھر میں 8 دسمبر 1946 کو ایک خوبصورت لڑکی نے جنم لیا جس کا نام اس کے باپ نے ”ناصرہ “ رکھا ، نومولود بچی چونکہ بہت زیادہ خوبصورت تھی لہٰذا مختار بیگم نے اپنے ڈرائیور سے ناصرہ کو گود لے لیا
اور پھر اس بچی کی تعلیم و تربیت اور پرورش کی ذمہ داری مختار بیگم نے خود سنبھالی اور دنیاوی علوم کے ساتھ ناصرہ کو رقص کی بھی باقاعدہ تربیت دی جانے لگیاور جب ناصرہ نے جوانی کی حدود میں قدم رکھا تو مختار بیگم نے اس کا نام بدل کر ”رانی “ رکھ دیا اور رقص کے ساتھ رانی کو اداکاری کے اسرارورموز بھی سکھائے جانے لگے اور جب مختار بیگم نے دیکھا کہ رانی اب فن اداکاری کے تمام ہتھیاروں سے لیس ہو گئی ہے تو انہوں نے رانی کو کامیاب فلم میکرانور کمال پاشا سے ملوایا جنہوں نے رانی کے حسن و جمال اور فن اداکاری میں دلچسپی اور مہارت کو دیکھتے ہوئے انہیں اپنی فلم ”محبوب “ میں کاسٹ کر لیا یہ فلم 1962 میں ریلیز ہوئی ۔اداکارہ رانی کی دوسری شادی ان کے کینسرمیں مبتلا ہونے سے پہلے میاں جاوید کمر سے ہوئی تھی کینسر کےموذی مرض میں میاں جاوید کمر نے انہیں طلاق دے دی جس کے بعد وہ اپنے علاج کیلئے لندن چلے گئیں جہاں پہلی بار ان کی ملاقات سرفراز نواز سے ہوئی ۔ دونوں ستاروں کی دوستی اتنی بڑھی کہ انہوں نے آپس میں شادی کا فیصلہ کر لیا ۔ رانی کی تیسری شادی سرفراز نواز سے ہوئی ۔