نیو یارک :مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اور ان کی اہلیہ میلنڈا کے درمیان طلاق کیوں ہوئی ، اس کی ممکنہ وجہ سامنے آگئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق طلاق کا فیصلہ اچانک نہیں ہوا بلکہ میلنڈا نے 2019 ہی میں طلاق کے لیے وکیلوں سے رابطہ شروع کر دیا تھا جب کہ میلنڈا کی جانب سے طلاق کے فیصلے کی ممکنہ وجہ بل گیٹس کی جنسی اسکینڈل میں بدنام جیفری ایپسٹین سے ملاقاتیں تھیں۔
بتایا گیا ہے کہ جیفری ایپسٹین امریکی سرمایہ کار تھے جنہیں 2019ء میں جنسی جرائم کی وجہ سے سزا ہوئی تھی اور انہوں نے جیل ہی میں خودکشی کرلی تھی ، فردِ جرم کے مطابق ایپسٹین نے درجنوں کم عمر لڑکیوں کا ریپ کیا تھا ، ایپسٹین کے دیگر اہم شخصیات سے بھی تعلقات تھے ،
جن میں سابق صدور ٹرمپ اور بل کلنٹن اور برطانوی شہزادہ اینڈریو کے علاوہ متعدد نوبیل انعام یافتہ شخصیات شامل ہیں تاہم بل گیٹس نے 2019ء میں ایپسٹین کے مرنے کے بعد ایک بیان میں اعتراف کیا تھا کہ وہ ان سے ملتے رہے ہیں لیکن اس پر پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اسے فیصلے کی غلطی قرار دیا۔ خیال رہے کہ دنیا کی امیر ترین جوڑی بل گیٹس اور میلنڈا نے 27 سال بعد علیحدگی اختیار کرلی ، بل اور ملینڈا کے درمیان پہلی ملاقات 1987ء میں ایک بزنس ڈنر کے دوران ہوئی ، جب میلنڈا مائیکروسافٹ میں پروڈکٹ مینیجر کے طور پر کام کر رہی تھیں ، دونوں نے اس کے تقریباً سات برس بعد شادی کی کیوں کہ شادی سے قبل انہوں نے کئی ہفتے اس سوچ و بچار میں لگا دیے تھے کہ انہیں شادی کرنی چاہیے یا نہیں تاہم جب یہ دونوں 1994 میں شادی کے بندھن میں بندھے تو بل گیٹس اس وقت ایک ارب پتی بن چکے تھے ، بل اور ملینڈا کے تین بچے ہیں ، جن میں 25 سالہ جینیفر، 21 سالے روری، اور 18 سالہ فیبی شامل ہے۔ بل گیٹس اس وقت دنیا کے تیسرے سب سے دولت مند شخص ہیں ، جب کہ مائیکرو سافٹ کے شریک بانی اور ان کی اہلیہ نے مشترکہ طور پر 124 بلین ڈالرز کے اثاثے بنائے ، جس سے وہ دنیا کے 5 امیر ترین جوڑوں میں شامل ہوئے ، اب چوں کہ دونوں نے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو طلاق کے بعد دونوں میں کھربوں ڈالرز کی تقسیم کیسے ہوگی؟ یہ وہ سوال ہے جو زیادہ تر ذہنوں میں ابھرتا ہے ، دونوں میں علیحدگی کے بعد مالیاتی تقسیم کی تفصیلات فی الحال نہیں بتائی گئی ہیں
تاہم بِل او رمیلنڈا دونوں نے ہی وارن بفیٹ گیونگ پلیج پر دستخط کر رکھے ہیں جس کے تحت انہوں نے اپنی دولت کا بڑا حصہ فلاحی کاموں کے لیے خیرات کر دینے کا عہد کیا ہے ، گیونگ پلیج مہم ارب پتی افراد سے اپنی دولت کا بیشتر حصہ فلاحی کاموں میں خرچ کرنے کے لیے چلائی گئی مہم ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این بی سی کے مطابق بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاونڈیشن کی جانب سے ٹیکس ادائیگی کے دستاویزات کے مطابق فاونڈیشن کے پاس پچاس ارب ڈالر سے زیادہ کے اثاثے ہیں ، سال 2000ء میں اس فلاحی ادارے کے آغاز کے بعد سے اس نے عالمی صحت ، متعدی امراض کے خلاف جنگ ، تعلیم اور بچوں میں ویکسینیشن پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے ، اس کے علاوہ گیٹس نے کورونا وائرس کے ویکسین تیار کرنے کے لیے تحقیق پر بھی کافی بھاری رقم کی سرمایہ کاری کی ہے۔