سکھر: دارالامان سکھر میں ذہنی مریضہ سے زیادتی کا ہولناک واقعہ، سندھ ہائیکورٹ شدید برہم، عدالت نے بچی کے ساتھ واقعے کو دہشتگردی قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے سکھر میں ذہنی مریضہ کے ساتھ پیش آنے والے زیادتی کے ہولناک واقعے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دہشتگردی نہیں کہ پناہ لینے والی بچی کا ریپ کیا جائے؟ دارالامان کا انچارج کرمنلز کو بنا دیا جاتا ہے۔ دارالامان میں بچیاں تحفظ لینے اتی ہیں مگر اللہ کی پناہ۔ دارالامان میں کوئی ایک بچی متاثرہ نہیں، بلکہ بہت سی ملیں گی۔اے آئی جی لیگل نے بتایا کہ ملزم محمد شریف سینئر کلرک سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ ہے جس کو گرفتار کرلیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے دارالامان کی چھتوں سے بچیاں چھلانگ لگا کر خود کشی کر لیتی ہیں۔
سیکریٹری موومن ویلفئیر ان بچیوں کے بارے میں اپنی بچیاں سامنے رکھ کر سوچے۔ عدالت نے دارالامان کے داخلی و خارجی راستوں پر کیمرے لگانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے پتہ چل سکے رات کو کون بچیوں کو باہر لے جاتا ہے۔ بدقسمتی سے سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کی خواتین اسٹاف تک ملی ہوتی ہیں۔عدالت نے سیکریٹری وومن ویلفئیر سے مکالمہ میں کہا کہ آپ کو بہادر بن کر کام کرنا ہوگا، کسی ایک بچی کی عزت بچا لی، سمجھیں زندگی سنوار لی۔ عدالت نے سندھ کے تمام دارالامان میں ایس ایس یو خواتین پولیس کمانڈوز تعینات کرنے کا حکم دیدیا اور دارالامان سکھر انچارج سمیت تمام ذمہ داروں کو شامل تفتیش کرنے کا بھی حکم دیدیا۔واضح رہے کہ دارلامان سکھر میں پناہ لینے والی خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کا انکشاف ہو اتھا،پولیس نے سندھ ہائی کورٹ کراچی کے حکم پر کاروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا ۔ ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں کے مطابق متاثرہ خاتون نے سندھ ہائی کورٹ کراچی بینچ کو تحریری خط کے ذریعے زیادتی کے حوالے سے بتایا، سندھ ہائی کورٹ کراچی کے حکم پر سیشن جج سکھر نے انکوائی کی، انکوائری میں دارالامان میں رہائش پذیر 8 خواتین کے بیانات قلمبند کئے گئے جس میں خواتین نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کا دماغی توازن درست نہیں، دارالامان کے کلرک نے کئی بار زیادتی کی،جبکہ زیادتی کرنے والا دارالمان کا کلرک ہمارے احتجاج پر ہمیں جان سے مارنےکی دھمکیاں دیتا تھا۔