Monday November 25, 2024

رمضان المبارک کے روزے توڑنے والوں کو کتنا کفارہ ادا کرنا ہوگا؟ جانیں

رمضان المبارک کے مہینے میں مسلمانوں کے لیے روزے فرض کیے گئے ہیں۔ اگر ایک شخص رمضان کا روزہ رکھ کر افطار سے قبل روزہ توڑتا ہے تو ایسے افراد کو روزے کا کفارہ ادا کرنا ہوتا ہے۔فقہ حنفی کے مطابق روزے کا کفارہ۔روزے کا کفارہ ایسی صورتحال میں ادا کرنا ہوتا ہے جب ایک شخص روزہ توڑ دے۔ روزہ توڑنے کے عمل میں کچھ کھانا پینا، سگریٹ/ہکہ پینا یا جنسی تعلق قائم کرنا شامل ہے۔بنوری ٹاؤن کے مطابق کفارے میں اس پر مسلسل 60 روزے رکھنا ضروری ہوگا۔ اگر اس کی قدرت نہ ہو تو 60 مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دینا لازم ہے، ایک صدقہ فطر کی مقدار (پونے دو کلو) گندم یا اس کی قیمت ہے۔ایک مسکین کو 60 دن صدقہ فطر کے برابر غلہ وغیرہ دیتا رہے

یا ایک ہی دن 60 مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کی مقدار دے دے، دونوں جائز ہے۔صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا قیمت دینے کے بجائے اگر 60 مسکینوں کو ایک دن صبح وشام، یا ایک مسکین کو 60 دن صبح وشام کھانا کھلا دے، تو بھی کفارہ ادا ہوجائے گا۔اس سال فطرہ کی رقم 140 روپے مقرر کی گئی ہے اور اس حساب سے 60مساکین کے لیے رقم 8ہزار 400روپے بنتی ہے۔کیا بغیر کسی وجہ کے روزہ نہ رکھنے والے کفارہ ادا کریں گے؟بھارت کے دارالعلوم دیوبند کے مطابق ایسا شخص جو روزہ رکھتا ہی نہیں ہے اسے کفارہ ادا نہیں کرنا ہوگا بلکہ ان پر روزے کی قضا واجب ہے۔ اس شخص کو ہر روزے کے بدلے ایک کی قضا کرنی ہے۔بیماری کے باعث روزے نہ رکھنے والوں کو کیا کرنا ہوگا؟اگر کوئی شخص دائمی بیمار ہے اور روزہ رکھنے کی وجہ سے حالت مزید بگڑ سکتی ہے تو ایسے شخص کو ہر روزے کے بدلے فدیہ ادا کرنا ہوگا۔ فدیہ کی رقم صدقہ فطر کے برابر ہوتی ہے۔مثال کے طور پر اگر رمضان میں 30روزے آتے ہیں تو 30روزوں کے بدلے فدیہ کی رقم ادا کرنا ہوگی۔فقہ جعفریہ کے مطابق کفارہ۔مولانا یعقوب شاہد اخوندی کہتے ہیں کہ ایسا شخص جو جان بوجھ کر روزہ چھوڑ دیتا ہے یا وقت سے پہلے اسے توڑ دیتا ہے، وہ کفارہ ادا کرنے کا پابند ہے۔فقہ جعفریہ میں کفارہ ادا کرنے کے تین طریقہ کار ہیں۔کسی غلام کو آزاد کیا جائے (جوکہ موجود حالات میں ممکن نہیں)، 60 غریبوں کا کھانا کھلائے یا دو ماہ مستقل روزے رکھے۔مولانا یعقوب کے مطابق بیماری کے باعث روزہ نہ رکھنے والے کفارہ ادا کریں گے جسے ”مدہ” کہا جاتا ہے۔ مدہ سے مراد 750 گرام آٹا ادا کرنا ہے۔ آٹے کے برابر رقم بھی ادا کرسکتے ہیں لیکن بہتر یہی ہے کہ آٹا دیا جائے۔

FOLLOW US