Wednesday November 27, 2024

این اے 249 ضمنی الیکشن، نتائج تیزی سے تبدیل ہونے لگے تحریک لبیک نے دوسری اور پیپلز پارٹی نے پہلی پوزیشن حاصل کر لی

کراچی : این اے 249 ضمنی الیکشن، نتائج تیزی سے تبدیل ہونے لگے۔ تفصیلات کے مطابق این اے 249 کراچی ضمنی الیکشن میں قبل از وقت فتح کا جشن منانے والی ن لیگ کو اچانک بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 50 فیصد سے زائد پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج میں اب پیپلز پارٹی برتری حاصل کر چکی، جبکہ تحریک لبیک دوسرے نمبر پر آگئی ہے۔ اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے رہنما کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 145 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک لبیک 7 ہزار 982 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر جبکہ پیپلز پارٹی 9 ہزار 85 ووٹ حاصل کر کے پہلے نمبر پر ہے۔

ن لیگ کے مفتاح اسماعیل 7 ہزار 680 ووٹ حاصل کر کے تیسرے، تحریک انصاف کے امجد آفریدی ہزار 5263 ووٹ حاصل کر کے چوتھے نمبر پر ہیں۔ اس تمام صورتحال میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماوں کی جانب سے دھاندلی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ رہنما ن لیگ محمد زبیر کے مطابق پریذائڈنگ افسر غائب ہوگیا ہے۔ لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ وہ اور مفتاح اسماعیل آر او آفس پہنچے تو آفس بند ہے، جبکہ پریذائڈنگ افسر کا فون نمبر بھی بند جا رہا ہے۔ لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ انہیں فارم 45 بھی فراہم نہیں کیے جا رہے۔ جب تک انہیں فارم 45 فراہم نہیں کیے جاتے، وہ آر او آفس سے نہیں جائیں گے۔ واضح رہے کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے249 میں آج ضمنی انتخاب ہوا ہے، پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہا، الیکشن مسلم لیگ ن کے امیدوار مفتاح اسماعیل اور تحریک انصاف کے امیدوار امجد آفریدی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ حلقے میں مجموعی ووٹوں کی تعداد تقریباً 3 لاکھ 39 ہزار ہے، اب ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔

خیال رہے کہ این اے 249 کی نشست فیصل واوڈا کے سینیٹر بننے کے باعث خالی ہوئی تھی، اس نشست پر ن لیگ، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کے امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ انتخابی عمل کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کے 5 ارکانِ اسمبلی کی این اے 249 سے حلقہ بدری کے احکامات جاری کیے گئے۔ پی ٹی آئی کے اراکینِ اسمبلی فردوس شمیم نقوی، راجہ اظہر، سعید آفریدی، بلال غفار اور شاہ نواز جدون حلقے میں موجود تھے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ان اراکینِ اسمبلی کی موجودگی اور الیکشن قوانین کی خلاف ورزی پر سخت نوٹس لیا گیا۔ جس پر انہیں حلقے دے باہر نکال دیا گیا۔

FOLLOW US