کراچی : انشاء اللہ پاکستان میں آکسیجن کی کمی کا بحران پیدا نہیں ہوگا، پاکستان اسٹیل ملز آکسیجن پلانٹ کی بحالی کی تیاریاں مکمل۔ تفصیلات کے مطابق بتایا گیا ہے کہ حکومت نے بھارت میں کورونا کی تباہ کاریوں اور آکسیجن کی کمی کے بحران سے سبق سیکھتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر چند اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ حکومت کی جانب سے پاکستان اسٹیل ملز میں موجود آکسیجن پلانٹ کو بحال کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ 2015 سے بند پڑے اس پلانٹ کی بحالی سے روزانہ 50 ہزار آکسيجن سلنڈر دستیاب ہوسکیں گے۔ پلانٹ کے مکمل صلاحیت پر چلنے سے ملکی ضرورت سے زیادہ آکسیجن پیدا کی جا سکے گی۔ پلانٹ کی پیداواری صلاحیت 520 ٹن ہے، یوں پلانٹ کی بحالی سے پاکستان آکسیجن ایکسپورٹ بھی کر سکے گا۔
دوسری جانب صوبہ پنجاب میں آکسیجن کی تیاری اور فروخت کے حوالے سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، آکسیجن تیار کرنے والے ادارے تا حکم ثانی 100 فیصد آکسیجن صحت کے شعبے کو فروخت کریں گے ۔ حکومت نے آکسیجن کی مقامی پیداوار میں 30 میٹرک ٹن یومیہ اضافے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ صوبہ پنجاب میں آکسیجن کی تیاری اور فروخت کے حوالے سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ، جس کے بعد آکسیجن تیار کرنے والے ادارے تا حکم ثانی 100 فیصد آکسیجن صرف صحت کے شعبے کو ہی فروخت کریں گے ۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے صنعتوں سے آکسیجن کی شعبہ صحت کو منتقلی کا منصوبہ بھی بنالیا گیا ہے جب کہ حکومت نے آکسیجن درآمد کرنے کے لیے بات چیت شروع کر دی ، پاکستان روزانہ کی بنیاد پر ایک سے 2 ٹینکر آکسیجن درآمد کرنے کا ادارہ رکھتا ہے ، کراچی میں نجی کمپنی 40 میٹرک ٹن روزانہ کی بنیاد پر آکسیجن کی پیداوار آئندہ ہفتے شروع کردے گی۔
علاوہ ازیں ملک بھر میں کورونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور آکسیجن کی طلب میں اضافے کے پیش نظر پنجاب میں آکیسجن سلنڈرز اور دیگر متعلقہ اشیا ذخیرہ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ، سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر سارہ اسلم کے مطابق سلنڈرز اور متعلقہ اشیاء کو ذخیرہ کرنے پرپابندی وائد کر دی گئی ہے جس کے بعد آکسیجن سلنڈرز، آکسی میٹرز، آکسیجن ریگولیٹر اور نیزل کینولاکی ذخیرہ اندوزی کرنا قانوناً جرم ہو گا جبکہ خلاف ورزی پرقانونی کارروائی عمل میں لائے جائے گی ، سیکرٹری ہیلتھ کا کہنا ہے کہ آکسیجن سلنڈرز اور متعلقہ اشیاء کو ذخیرہ کرنے پرپابندی کا اطلاق فوری ہوگا جو 2 ماہ تک لاگو رہے گا۔