لاہور : جہانگیر ترین گروپ اور عمران خان کے مابین میٹنگ طے ہو گئی بظاہر تو یہی صورتحال نظر آتی ہے کہ معاملات طے پا گئے اور ڈیل ہو گئی ہے مگر پھر بھی وزیراعظم عمران خان صاحب کے ساتھ ملاقات کے بعد ہی حالات واضح ہوں گے مگر عوام یہ سب دیکھ رہی ہے کہ یہاں کس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے اپنے پروگرام میں کہا کہ یہ ایک نہیں دو پاکستان ہیں اور یہاں قانون بھی دو ہی نافذ کیے گئے ہیں کہ امیر کے لیے الگ قانون ہے اور غریب شخص کی قسمت میں صرف دھکے ہی رہ جاتے ہیں۔
عارف حمید بھٹی نے کہا کہ چند سال پہلے میرے گھر کا ٹیکس ادا نہیں ہو اتھا جو پراپرٹی ٹیکس دینا ہوتا ہے تو ٹیکس وصول کرنے والی ٹیم میرا گھر سیل کرنے آ گئی تھی غریب آدمی کے ساتھ تو اس قسم کا رویہ رکھا جاتا ہے جبکہ امیر لوگوں کو تو سلیوٹ کیا جاتا ہے۔
یہی حال جہانگیر ترین کے کیس کا ہے اگر جہانگیر ترین کے خلاف کوئی کیس یا کوئی جرم نہیں تھا تو پھر اس میں انہیں گھسیٹا کیوں گیا اور اگر وہ ملزم ہیں تو پھر انہیں عدالتوں کا سامنا کرنے دیں کہ وہ خود بھگتیں اور اپنی منی ٹریل دیں۔ اب ان سے ملاقات کرنااور کیسز میں اگر ریلیف دیا جاتا ہے تو پھر یہ بات درست نہیں ہے اور عمران خان صاحب کا احتساب کا نعرہ اور دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ بھی ناکام ہو جائے گا۔کیونکہ کل تک اپوزیشن بھی یہی کہتی آئی ہے کہ یہاں احتساب کے نام پر انتقام ہو رہا ہے اور یہاں دو پاکستان ہی ہیں کیونکہ غریب کے لیے الگ قانون ہے اور امیر کے لیے الگ۔ مولانافضل الرحمان کو جب نیب نے بلایا تھا تو انہوں نے دھمکی دی تھی جس کے بعد دوبارہ نیب کو جرات نہیں ہوئی کہ وہ مولانا فضل الرحمان کو طلب کر سکے جبکہ مریم نواز نے بھی جب نیب پر پتھراؤ کیا تھا تو اس کے بعد نیب نے اسے بھی طلب نہیں کیااور اب جہانگیر ترین کی باری آئی ہے تو یہاں بھی ملاقاتوں کا سلسلہ چل نکلا ہے خدارا احتساب کیجیے انتقام نہ کیجیے اور غریب عوام کے لیے بھی کچھ سوچیے۔