Monday November 25, 2024

ایک سال کے دوران کل پیدوار میں 50 فیصد کمی، کپاس کی مجموعی پیداوار ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پرآگئی

لاہور : کپاس کی مجموعی پیداوار ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پرآگئی۔ تفصیلات کے مطابق بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں سال کپاس کی مجموعی پیداوار میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ 8سال کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار ہمیشہ ایک کروڑ گانٹھ سے کم رہ رہی تھی، جبکہ رواں سال کپاس کی مجموعی قومی پیداوار مزید کمی کیساتھ ملکی تاریخ کی کم ترین سطح 56 لاکھ 50 ہزار گانٹھ تک آ گئی۔ کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی کے باوجود فیڈرل کمیٹی آن ایگری کلچر کی جانب سے کپاس کا سال2020-21 کے لیے پیداواری ہدف ایک بار پھرایک کروڑ 5 لاکھ گانٹھ مقرر کردیا گیا ہے۔ ماہرین نے موجودہ حالات میں ایف سی ای کے مقررکردہ پیداواری ہدف کو ناممکن قراردے دیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس ہدف سے ٹیکسٹائل ملز کو اپنی سالانہ حکمت عملی ترتیب دینے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔

ایف سی اے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ہر سال کپاس کا مجموعی پیداواری ہدف ایک کروڑ گانٹھوں سے زائد مقرر کر رہی ہے اور اس ہدف کو کبھی حاصل نہیں کیا گیا۔ اس غیر حقیقت پسندانہ پیداوری ہدف کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملز اور برآمد کنندگان کو اندرون ملک روئی کی دست یابی اورغلط اندازوں کے خدشات کے پیش نظرعین موقع پر مہنگے داموں روئی درآمد کرنا پڑے گی۔
اس تمام صورتحال میں وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کی گئی ہے کہ فوری طور پر نئی کاٹن و ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کیا جائے تاکہ بہتر متوقع آمدنی کی صورت میں کپاس کی کاشت میں ریکارڈ اضافہ ہونے سے اربوں ڈالر مالیتی روئی اور خوردنی تیل کی درآمد کو کم سے کم کیا جاسکے۔ جبکہ دوسری جانب حکومت نے کپاس کی ریکارڈ پیداوار کے لئے بڑے منصوبہ پر کام شروع کردیا ہے جس کے تحت پنجاب میں نئی منصوبہ بندی کے تحت کپاس کی کاشت شروع کی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق پنجاب میں اس سال 40لاکھ ایکڑ اراضی پر کپاس کاشت کی جائے گی ،کپاس کے کسانوں کو اربوں روپے کی سبسڈی کی فراہمی کی جائے گی ،سفید مکھی کے تدارک کیلئے زرعی ادویات پر سبسڈی بھی دی جائے ،آئندہ سیزن میں کپاس کے بیج پر سبسڈی دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق سبسڈی کے لئے وفاقی حکومت 3.2ارب روپے فراہم کرے گی ، پنجاب حکومت کپاس کے کاشتکاروں کو 1 ہزار روپے فی بیگ منظور شدہ اقسام کے بیج پر سبسڈی فراہم کرے گی،کپاس کی فصل کو سفید مکھی سے بچانے کیلئے 4.4 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق کاشتکاروں کو کپاس کی طرف راغب کرنے کے لیے ریلیف پیکج تیار کیا گیا ہے ،پنجاب میں کپاس کی ریکارڈ پیداوار حاصل کرکے درآمدی حجم کوکم سے کم کرنا ہے ۔ ملک کی مجموعی پیداوار کاتقریباً 80 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے ، کپاس کی کاشت کے مرکزی علاقوں میں ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں ،بہاولنگر، بہاولپور، ڈی جی خان، راجن پور ،مظفر گڑھ، لیہ، ساہیوال اور رحیم یار خان کے اضلاع شامل ہیں جبکہ ثانوی علاقوں میں فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، بھکر، میانوالی، قصور، اوکاڑہ اور پاکپتن کے اضلاع شامل ہیں ۔

FOLLOW US