اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 380 بھارتی گروپ واٹس ایپ پر فیک نیوز چلا رہے تھے، 4 لاکھ ٹویٹس میں70 فیصد فیک اکاوَنٹس سے کی گئیں، ن لیگ اور جےیوآئی بھی فیک نیوز پھیلانے میں شامل ہے، ن لیگ والے انتشار پھیلانے والوں کے ساتھ مل گئے۔ وزیراعظم نے کالعدم ٹی ایل پی ایشو پر سرکاری ٹی وی پر براہ راست قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے ہفتے کے افسوسناک واقعات کے بعد خطاب کا فیصلہ کیا۔ نبی اکرم ﷺ ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔ شان رسالت ﷺ میں گستاخی سے تمام مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ ٹی ایل پی کا جو مقصد ہے وہی میرا مقصد ہے۔ دونوں کے مقاصد ایک ہیں لیکن طریقہ کار مختلف ہے۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں کہیں بھی آپ ﷺ کی شان میں گستاخی نہ ہو۔
ٹی ایل پی کہہ رہی ہےکہ فرانس سے رابطے ختم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سلمان رشدی نے اپنی کتاب میں آپﷺ کی شان میں گستاخی کی۔ مغرب میں کچھ عرصے بعد یہی سلسلہ پھرشروع ہوجاتا ہے۔ ہربار مظاہرے ہوتے ہیں لیکن کچھ فرق نہیں پڑتا۔ کیا فرانس کے سفیرکے واپس بھجوانے سے یہ سلسلہ رک جائےگا۔ میں مغرب کو جانتا ہوں وہ باربار اظہاررائے کے نام پر یہی کرینگے۔ 50 اسلامی ممالک ہیں کہیں بھی مظاہرے نہیں ہوئے۔ کسی بھی اسلامی ملک نے فرانس کے سفیر کے نکالنے کی بات نہیں کی۔ فرانس کے سفیر کو نکالنے سے پاکستان کو فرق پڑےگا۔ بہت عرصے بعد معیشت درست سمت میں گامزن ہوئی ہے۔ آدھے سے زیادہ یورپی ممالک میں کاٹن ایکسپورٹ کرتے ہیں۔ کاٹن کی ایکسپورٹ ہماری معیشت کا اہم حصہ ہے۔ کسی بھی اسلامی ملک نے فرانس کے سفیر کو نکالنے کی بات نہیں کی۔ ہمارے ہاں مظاہرے ہوئے، اب تک 40 پولیس کی گاڑیوں کوجلایا گیا۔ لوگوں کی نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ 4 پولیس اہلکار شہید ہوئے،800 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
4 لاکھ ٹویٹس کا تجزیہ کیا،70 فیصد ٹویٹس فیک اکاوَنٹس سے کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ 380 بھارتی گروپ تھے جو واٹس ایپ میں فیک نیوز چلا رہے تھے۔ ن لیگ اور جےیوآئی بھی فیک نیوز پھیلانے میں شامل ہوگئی۔ ن لیگ والے انتشار پھیلانے والوں کے ساتھ مل گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اوآئی سی کانفرنس میں پہلی بار اسلاموفوبیا پر بات کی۔ میں نے تجویز دی کہ اسلاموفوبیا پر تمام اسلامی ملکوں کو ایک موقف اپنانا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں بھی اسلاموفوبیا اور ناموس رسالتﷺ پربات کی۔ فیس بک کے مالک کو خط لکھاکہ فیس بک کو اسلاموفوبیا کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔ فرانس میں خاکوں کی اشاعت کے بعد تمام اسلامی ممالک کے سربراہان کو بھی خطوط لکھے۔ میری حکمت عملی یہ ہےکہ تمام اسلامی ممالک ملکرآواز اٹھائیں۔ مغرب والے دین کے اتنے قریب نہیں جتنے ہم ہیں۔ مغرب کو تب ہی سمجھایا جاسکتا ہےجب تمام اسلامی ممالک کی ایک آواز ہوگی۔ مغرب میں ہولوکاسٹ کےخلاف کوئی بات نہیں کرسکتا۔ 4 مغربی ممالک میں ہولوکاسٹ پر بات کی جائے توجیل میں ڈال دیتے ہیں۔ جب یہاں مظاہرے ہوتے ہیں تومغرب سمجھتا ہےکہ ہم آزادی رائے کے خلاف ہیں۔ جب تمام مسلمان ممالک مل کر کسی ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں تواثر پڑے گا۔ ہم ساری زندگی بھی مظاہرے کرتے رہیں تو نقصان اپنے ملک کا ہی ہوگا۔ ہماری ٹیکسٹائل کی آدھی ایکسپورٹ یورپی یونین ممالک کوہوتی ہے۔ پہلے احتجاج سے ملک کو نقصان ہوا، دشمن ملک اس میں کود پڑا۔ قوم سے کہوں گا یہی وقت اکٹھے ہونے کا ہے۔ معیشت مستحکم ہو رہی ہے لوگوں کو روزگار مل رہا ہے۔ میں ذمہ داری لیتا ہوں اپنی قوم اور مسلم امہ کو مایوس نہیں کروں گا۔