اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے مابین ڈیڈ لاک ختم کروانے میں اہم شخصیات کامیاب ہو گئی ہیں جس کے تحت اب جلد ہی وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے مابین ٹیلیفونک رابطے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ 72 گھنٹے کے دوران اراکین اسمبلی اور وفاقی و صوبائی وزراء کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں کی چند شخصیات دونوں ناراض دوستوں کے درمیان موجود ”ڈیڈلاک” ختم کروانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ اسے ”سب اچھا” قرار دینے کی بجائے ”سیز فائر” کہنا زیادہ مناسب ہوگا، معاملات مزید بہتری کی جانب گامزن رہیں گے اور یہ امکان مسترد نہیں کیا
جا سکتا کہ عید کے بعد وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان فون کال یا واٹس ایپ کے ذریعے براہ راست رابطہ ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان موجود ”کڑواہٹ” کی وجہ ”شوگر” ہر گز نہیں ہے لیکن جو بھی اصل وجہ ہے وہ ابھی تک پوشیدہ ہے اور اسے مکمل ختم ہونے اور دونوں دوستوں کے درمیان اعتماد کی بحالی میں وقت لگے گا لیکن یہ بھی طے ہے کہ نئے تعلقات ماضی جیسے بے مثال اور گہرے نہیں ہوں گے ۔ خیال رہے کہ آج عدالت میں پیشی کے موقع پر بھی جہانگیر ترین کے ہمراہ ان کا ہم خیال گروپ موجود تھا۔ جہانگیر ترین نے آج بھی اپنے ہم خیال اراکین کی تعداد میں اضافہ کرنے کےساتھ ساتھ سب کے سامنے انہیں اپنے ساتھ کھڑا کر کے اپنے دوست وزیراعظم عمران خان کے ارد گرد موجود اپنی مخالف لابی کو دفاعی پوزیشن رکھنے کے لیے دباؤ کو برقرار رکھا۔ دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے اہم ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کی بیٹیوں اور داماد پر مقدمات کے اندراج کے بعد جہانگیر ترین کے اعلانیہ شکوہ اور نمایاں تعداد میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی جانب سے جہانگیر ترین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی جانب سے اس معاملے میں وزیراعظم کو غیر جانبداری کے ساتھ حقائق پر غور کی اپیل نے وزیراعظم کو جہانگیر ترین کے معاملہ پر یکطرفہ مؤقف کو تسلیم کرنے سے روکا اور انہوں نے نظر ثانی کرنے کے لیے اہم شخصیات سے مشورہ بھی طلب کر لیا ہے۔