اسلام آباد (ویب ڈیسک) عالمی بینک نے پاکستان کے لیے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کے نئے قرض کے لیے کڑی شرائط عائد کی ہیں جن میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، توانائی اور ٹیکس کے حوالے سے نئی پالیسیوں کو متعارف کرانا شامل ہے، ذرائع کے مطابق حکومت کو بجلی سپورٹ کی مد میں جون کے اختتام سے قبل 1 ارب 50 کروڑ ڈالر درکار ہیں اور اس حوالے سے حال ہی میں اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے والے وزیر خزانہ حماد اظہر نے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں عالمی بینک کے نئے قرض اور اس کی شرائط پر غور کیا گیا۔ ایکسپریس کے مطابق عالمی بینک نے جو شرائط پیش کی ہیں
وہ پہلے ہی آئم ایم ایف پروگرام کا حصہ ہیں جس پر تین ہفتے پہلے ہی آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان جائزہ اجلاس ہوا اور اب حکومت دوبارہ اس حوالے سے بات چیت کا ارادہ رکھتی ہے اور حال ہی میں وزیر خزانہ منتخب ہونے والے شوکت ترین نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے دوبارہ مذاکرات کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی بینک سے قرض کی منظوری کی صورت میں حکومت پاکستان کو جون میں بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے 39 پیسے جبکہ جولائی میں دوروپے 21 پیسے فی یونٹ اضافہ کرنا ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کی ان شرائط نے حکومت کو مشکلات میں ڈال دیا ہے جو پہلے ہی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کی نئی قسط کی حصول کی خواہاں ہے۔