واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورحکومت میں فلسطین پر کافی پابندیاں عائد کی تھیں اور امداد بھی روک دی تھی۔جبکہ جوبائیڈن نے امریکا کی صدارت سنبھالنے کے بعد فلسطین کے دوریاستی حل کی تجویز دی تھی اور اب جوبائیڈن نے فلسطین کی امداد بحال کرتے ہوئے اپنے ارادے واضح کر دیے ہیں کہ امریکا کی فلسطین سے متعلق پالیسی میں کافی تبدیلی آ چکی ہوئی ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن انتظامیہ نے فلسطین کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ختم کی گئی امداد کی بحالی کے سلسلے میں 15 کروڑ ڈالر امریکی امدادی پیکیج کامنصوبہ تیار کرلیا۔
امریکی امدادی پیکیج زیادہ تر اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی یو این ڈبلیو آر اے کے ذریعے فراہم کیا جائے گا اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔
بائیڈن انتظامیہ کا یہ منصوبہ فلسطینیوں سے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ختم ہونے والے تمام تعلقات کو بحال کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ڈیموکریٹک صدر جوبائیڈن نے واضح کردیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے حوالے سے سابق صدر کی جانب سے کیے گئے تمام فیصلوں کو واپس لیں گے جن کو فلسطینیوں نے جانب دار قرار دیا تھا۔نئی انتظامیہ پہلے ہی واشنگٹن میں قائم فلسطینی سفارتی مشن کی بحالی، لاکھوں ڈالر کی معاشی اور انسانی بنیادوں پر تعاون کا اعادہ کیا تھا۔بائیڈن کے ساتھیوں نے بھی واضح کیا تھا کہ وہ اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے میں دو ریاستی حل کے حق میں ہیں اور چاہتے ہیں کہ مذاکرات سے یہ مقصد حاصل ہو۔ دوسری جانب اسرائیل میں مارچ کے اواخر میں ہونے والے انتخابات ہوئے جس کے باعث اس منصوبے پر عمل درآمد میں تاخیر ہوئی اور اسی طرح اگلے چند ماہ میں فلسطین میں بھی انتخابات شیڈول ہیں۔یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 2018 میں فلسطینی اتھارٹی کو تقریباً تمام امداد ختم کردی تھی جس کے نتیجے میں تعلقات میں سرد مہری آئی تھی اور اس کو اسرائیل سے مذاکرات کے لیے فلسطین کو مجبور کرنے کے اقدام کے طور پر دیکھا گیا تھا۔