ریاض: سعودی عرب میں گزشتہ دو سالوں کے دوران ہزاروں پاکستانیوں کی ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں، اب مزید شعبوں سے بھی ہزاروں پاکستانیوں سمیت دیگر غیر ملکیوں کی چھُٹی کرا دی گئی ہے۔ افرادی قوت وسماجی بہبود کے سعودی وزیر انجینیئر احمد الراجحی نے لیبر مارکیٹ میں تین پیشے سعودیوں کے مخصوص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پہلے اقدام کے طور پر انڈور شاپنگ سینٹرز (مالز) کے تمام پیشے سعودیوں کے لیے مختص کردیے۔ تاہم اس ضمن میں بعض سرگرمیوں اور پیشوں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔العربیہ نیوز کے مطابق دوسرا فیصلہ ریستورانوں اور قہوہ خانوں کے بارے میں ہے۔
اس کے تحت ان تمام مقامات پر سعودائزیشن کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔تیسرے فیصلے میں اشیاء خور ونوش فروخت کرنے والے بڑے مراکز میں سعودائزیشن کی شرح بڑھا دی گئی ہے۔ ان تینوں فیصلوں کی بدولت سعودی نوجوانوں کو 51 ہزار ملازمتیں ملیں گی۔وزارت افرادی قوت نے انتباہ دیا کہ ان تینوں فیصلوں پر کاروباری مراکز سے عمل درآمد کرایا جائے گا۔ خلاف ورزی کرنے والے تجارتی مراکز کو سزاوٴں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وزارت افرادی قوت نے بیان میں کہا کہ تینوں فیصلوں پر عمل درآمد کے طریقوں کی تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کردی گئی ہیں۔ سعودائزیشن کے حوالے سے وزارت افرادی قوت کے نئے فیصلے انڈورِ، کمرشل کمپلیکس، ریستورانوں، قہوہ خانوں، اشیاء خور ونوش کے مراکز اور مرکزی سپلائی چین مارکیٹوں پر لاگو ہوں گے۔ان فیصلوں کی بدولت ثانوی سکول پاس اور مڈل سکول پاس نوجوانوں کو روزگار دلایا جائے گا جبکہ مقامی شہریوں کو فوڈ سروسز کے کلیدی عہدوں کے لیے تیار کیا جائے گا۔ ان فیصلوں کا ایک اہم ہدف سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار کا دائرہ محدود کرنا اور متعدد اہم شعبوں میں ترقی کی شرح کو بڑھانا ہے۔ نئے فیصلوں کے تحت ریستوران، قہوہ خانے، شو روم، انڈور سیلز اور مارکیٹنگ ڈائریکٹرز سعودی ہوں گے۔ معاون کمرشل ڈائریکٹر سعودی ہوں گے۔ کسٹمر سروس کا مینجر سعودی ہو گا۔ ریٹیل سیلز کا انچارج اور اکاوٴنٹ فنڈز کے انچارج بھی سعودی ہی تعینات ہوں گے۔