کراچی : 14 مقدمات میں بری ہونے والے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کو بلآخر 2 گواہوں نے شناخت کرلیا ۔ تفصیلات کے مطابق عزیر بلوچ کو 2 گواہوں نے پولیس اسٹیشن حملہ کیس میں شناخت کیا ، جس کی سماعت کراچی کی مقامی عدالت میں ہوئی ، جہاں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذ یر بلوچ کے خلاف 2012 میں چاکیواڑہ تھانہ پر راکٹ سے حملہ کرنے سے متعلق کیس میں 2 گواہوں نے ملزم عذیر بلوچ کو شناخت کرلیا ، عدالت میں دونوں گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جانے کے بعد سماعت ملتوی کر دی گئی۔
خیال رہے کہ عذیر بلوچ کو رینجرز کی جانب سے 30 جنوری 2016ء کو حراست میں لیا گیا ، رینجرز نے اپریل 2017ء میں عذیر بلوچ کو جاسوسی اور غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو معلومات فراہم کرنے کے الزامات پر پاک فوج کے حوالے کیا ، جہاں سے کور 5 نے عذیر بلوچ کو 3 سال بعد 6 اپریل 2020ء کو پولیس کے سپرد کر دیا۔ جب کہ عذیر بلوچ کو اب تک ناکافی ثبوت کی بناء پر 14 مقدمات سے بری کیا جا چکا ہے ، جن میں بیشتر مقدمات سال 2012ء سے 2013ء تک ہونے والے جرائم سے متعلق ہیں ، عزیربلوچ کے مسلسل بری ہونے سے متعلق پراسیکیوٹر کا اہم انکشاف سامنے آیا ، پراسیکیوٹر کے مطابق عزیر بلوچ اور گینگ وار کی جانب سے گواہوں وپراسیکیوشن کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ کے مسلسل بری ہونے کے حوالے سے پراسیکیوٹر نے دلائل میں اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ گواہان و پراسیکیوشن کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاج رہی ہیں ، جولائی 2005ء میں ماڑی پور سے عزیر بلوچ اور اس کے ساتھی کو گرفتار کیا گیا لیکن گذشتہ مقدمہ کے اہم گواہ و تفتیشی افسر شہاب کو گینگ وار نے قتل کر دیا گیا ،مقدمہ میں دیگر گواہان لیاری ٹاسک فورس کے افسران اہلکاروں کو بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں ، جس کے باعث عدالتی عملہ اور پراسیکیوشن کو عزیز بلوچ اور لیاری گینگ وار سے جان کے خطرات لاحق ہیں جب کہ ملزمان کے خوف سے گواہان بھی پیش نہیں ہو رہے۔