اسلام آباد : حکومتی پالیسیاں کسی بھی حوالے سے معیشت کو نظر انداز کرتے ہوئے نہیں بنائی جاتیں اور اس وقت پاکستانی معیشت کو مدنظر رکھ کر بات کی جائے تو موجودہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ کرنے کی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رکھی ہے۔مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔اگرچہ وزیراعظم عمران خان اپنی تقریروں میں مہنگائی ہونے کا اعتراف کرتے اور ساتھ ہی اس پر قابو پانے کا عوام سے وعدہ کرتے بھی نظر آتے ہیں مگر اب وعدوں کا کوئی بھی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آتااس وقت تجارتی خسارہ اربوں روپے میں ہے
جو آنے والے دنوں میں مزید بڑھ جائے گااور پاکستانی معیشت کا بھرکس بھی نکل جائے گا۔ پاکستان کا تجارتی خسارہ مارچ میں 97.6 فیصد بڑھ کر 2 ارب 96 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو گزشتہ برس اسی ماہ میں ایک ارب 50 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا۔ گزشتہ برس دسمبر سے تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے فروری میں یہ 23.93 فیصد بڑھ کر گزشتہ برس کے اسی ماہ کے مقابلے میں 2 ارب 3 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ایک ٹوئٹر پیغام میں درآمدی بل میں اضافے کو تجارتی خسارہ بڑھنے کا جواز قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مارچ کے مہینے میں درآمدات بڑھ کر 5 ارب 13 کروڑ 3 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی تھی جس میں زیادہ تر پیٹرولیم مصنوعات، گندم، سویابین، مشینری، خام مال، کیمیکلز، موبائل فونز، کھاد، ٹائرز، اینٹی بائیوٹک ادویات ویکسین شامل ہیں۔9 ماہ میں تجارتی خسارہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 17 ارب 35 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 21 ارب 24 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگیا جو 22.4 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔رواں برس مارچ میں تجارتی خسارے میں اضافے کی بڑی وجہ درآمدات میں زیادہ جبکہ برآمدات میں کم اضافہ ہونا ہے، گزشتہ کئی ماہ سے درآمدی بل میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔