Tuesday May 13, 2025

لاہور یونیورسٹی واقعہ، فواد چوہدری بھی بول پڑے مرضی سے شادی ہر لڑکی کا بنیادی حق ہے،لڑکیوں کو پراپرٹی سمجھنا اسلام کے خلاف ہے۔

اسلام آباد: گذشتہ دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ایک لڑکا لڑکی کو یونیورسٹی میں ایک دوسرے کو پرپورز کرتے دیکھا جا سکتا ہے، دونوں ایک دوسرے کو پھول پیش کرتے ہیں اور گلے ملتے ہیں۔اس موقع پر طالب علموں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے جنہوں نے اپنے موبائل فون میں ان مناظر کو قید کیا۔دونوں طلباء لاہور کی نجی یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے کی دیر تھی کہ لوگوں کی جانب سے سخت تنقید دیکھنے میں آئی۔یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ایکشن لیا گیا۔یونیورسٹی انتظامیہ نے سرعام ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کرنے پر دونوں کو یونیورسٹی سے نکال دیا اور یونیورسٹی کی حدود میں دوبارہ داخل ہونے پر پابندی لگا دی گئی۔

طلباء کے حق میں نہ صرف عام لوگوں بلکہ وفاقی وزراء نے بھی بیان دئیے۔ لاہور یونیورسٹی میں لڑکی کے پرپوز کرنے کے معاملے پر وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھی ردِعمل دیا ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ فیصلے پر نظرثانی کرے۔فواد چوہدری نے کہا کہ مرضی سے شادی ہر لڑکی کا بنیادی حق ہے، اسلام عورتوں کو جو حقوق دیتا ہے مرضی کی شادی ان حقوق میں مرکزی حیثئیت رکھتی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، لڑکیوں کو پراپرٹی سمجھنا اسلام کے خلاف ہے۔ گلوکار و سماجی کارکن شہزاد رائے لاہور کی نجی یونیورسٹی میں سرعام ایک دوسرے کو پروپوز کرنے اور گلے ملنے پر دونوں طلبہ کی حمایت میں میں بولے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شہزاد رائے نے اپنے گانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ’ لڑکی کو سرعام مارنے پیٹے پر کوئی متوجہ نہیں ہوتا لیکن پیار سے گلے لگانا بہت بڑا جرم ہے ۔ ‘ ۔علاوہ ازیں شہباز گل نے کہا کہ یہ چھوٹے بچے ہیں اور زندگی کی بہت ساری گھمبیرتوں سے ناواقف ہیں۔ یہ درست ہے کہ انہیں اپنے کلچر تہذیب کو مد نظر رکھتے ہوئے یوں سماجی بغل گیری سے اجتناب کرنا چاہئیے تھا۔لیکن انہیں یونیورسٹی سے بے دخل کر دینا اس کا حل نہیں۔شہباز گل نے مزید کہا کہ کوئی چھوٹی سزا دے دیں۔تعلیم حاصل کرنا تو ان کا بنیادی حق ہے۔