خفیہ کیمروں کی برآمدگی کا معاملہ نیا رُخ اختیار کر گیا،ایوان بالا کے سیکیورٹی انچارچ کو 11 مارچ کو ہی بغیر اشتہار کے تعینات کیے جانے کا انکشاف۔

اسلام آباد : سینیٹ پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمروں کی برآمدگی کا معاملہ نیا رُخ اختیار کر گیا ۔ چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کے لیے ہونے والی ووٹنگ سے قبل پولنگ بوتھ سے خفیہ کیمرے اور ڈیوائس نکلنے کے بعد اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایوان بالا کے سیکیورٹی انچارچ کو 11 مارچ کو ہی بغیر اشتہار کے تعینات کیا گیا۔ سیکیورٹی انچارچ کی تعیناتی کا نوٹفیکیشن بھی سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق ایوان بالا کے سیکیورٹی انچارج وجاہت افضل کو 11 مارچ کو تعینات کیا گیا۔اعلامیے کے مطابق وجاہت افضل کو ایک سال کے لیے سارجنٹ ایٹ آرمز کیا گیا۔انہیں بغیر اشتہار کے رول 17 کے تحت تعینات کیا گیا اور ان کی تعیناتی 9مارچ سے کی گئی۔سیکشن افسر ظہور احمد کی جانب سے وجاہت افضل کی سینیٹ سیکرٹریٹ میں گریڈ 18 میں تعیناتی کا نوٹیفیکشین جاری کیا۔

علاوہ ازیں سینیٹ سیکیورٹی انچارج کا کہنا ہے کہ جو بھی ہمارے پاس ویڈیو ہے، وہ محفوظ ہے۔ابھی تک کسی نے سینیٹ سی سی ٹی وی فوٹیج تک رسائی حاصل نہیں کی۔پیپلز پارٹی رہنما مصطفیٰ کھوکھر نے سوال کیا کہ سی سی ٹی فوٹیج ابھی تک محفوظ ہے؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ ویڈیو محفوظ ہے۔ علاوہ ازیں اس معاملے پر پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا،اور اب مظفر شاہ نے سینیٹ کے پولنگ بوتھ سے کیمرا نکلنے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے پریزائیڈنگ افسر کے فرائض سرانجام دینے والے مظفر شاہ کا کہنا ہے کہ پولنگ بوتھ سے کیمرا نکلنے کی تحقیقات کے لیے سیکرٹری سینیٹ کو حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ بوتھ دوبارہ بنے گا اور کوئی بھی فریق پولنگ بوتھ کو نہیں دیکھ سکے گا۔