لاہو ر: ملک بھر میں مرغی کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ایک طرف مہنگائی کا طوفان تو دوسری جانب قصابوں نے اپنی من مانی قیمتوں میں دودھ اور گوشت بیچنا شروع کردیا ہے۔شیاء خوردونوش عام آدمی کی پہنچ سے دور ہورہی ہیں اورعوام حکمرانوں سے مایوس نظر آتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس دور میں غریب آدمی سبزیاں بھی خریدنے کے قابل نہیں رہا تو چکن خریدنا تو دور کی بات ہے۔ پنجاب میں چکن کی فی کلو قیمت 360 روپے ہو چکی ہے،جب کہ ، کراچی میں مرغی کاگوشت 500 روپے کلو تک پہنچ گیا۔
مہنگائی نے شہریوں کا جینا محال کر دیا ہے، کھانے پینے کی روز مرہ کی اشیا کے ساتھ ساتھ مر غی کے گوشت کی قیمتوں میں بھی اچانک اضافے نے مرغی کا گوشت عوام کی پہنچ سے باہر کر دیا ہے۔ ملک بھر میں مرغی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، عوام سوال کرنے لگے ہیں کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں کہاں سوئی ہیں۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ماہ فروری کے دوران چکن اور گھی کی قیمتوں میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ادارہ شماریات کے مطابق فروری میں کوئٹہ میں چکن سب سے زیادہ مہنگاہوااور اس کی قیمت میں 61 روپے فی کلو تک اضافہ ہوا۔ چکن کی اوسط فی کلو قیمت 272 روپے رہی جبکہ لاڑکانہ میں چکن کی اوسط فی کلو قیمت 56 روپے بڑھی، ملتان 54 روپے 49 پیسے اور حیدرآباد میں چکن 54 روپے 51 پیسے کلو مہنگی ہوئی۔ فروری کے مہینے میں کراچی میں چکن 53 روپے 46 پیسے تک فی کلو مہنگی ہوئی ۔اس تمام صورتحال میں سوشل میڈیا پر بائیکاٹ چکن کے نام سے بھی مہم شروع کر دی گئی ہے جس میں عوام سے چکن کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ایک صارف نے کہا کہ مافیا کو گھٹنوں کے نیچے لانے کے لیے چکن کا بائیکاٹ کریں۔
ایک صارف نے حکومت سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے عہدیداروں اور وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اے سی اور ڈی سی کو مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کریں۔ ایک صارف نے کہا کہ صرف 3 دن تک مرغی نہ کھائیں، اس کے بجائے اسی قیمت میں گائے کا گوشت خریدیں یا مچھلی کھائیں۔ یہ دونوں مرغی کے مقابلے میں زیادہ صحت بخش ہیں۔ 3 دن تک بائیکاٹ کریں اور دیکھیں کہ کیا ہوتا ہے۔
ایک صارف نے کہا کہ دو ہفتے تک چکن کا بائیکاٹ کرنے سے انہیں آخر پر مرغیاں ضائع کرنے کی ضرورت پڑے گی۔
اس کے علاوہ بھی کئی صارفین نے کم از کم دو ہفتے تک چکن کے بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ مرغی کے گوشت کی قیمتوں کو نیچے لایا جا سکے،
۔دوسری طرف پولٹری فارمرز کا کہنا ہے کہ مرغیوں کی خوراک دگنی مہنگی ہوگئی ہے چکن تو مہنگا ہوگا، دکان داروں کا الگ رونا ہے کہ شہری سپلائی مہنگی ہے، سستا گوشت کیسے بیچیں۔ صارفین کا کہناہے کہ سینٹ میں ووٹوں کی لگنے والی قیمت کا تو پھر پتا چل جاتا ہے مگر مہنگائی کہاں جا کر رکے گی کوئی بتانے کو تیار نہیں، خریدار دہائی دینے لگے ہیں کہ حکومت کو سینیٹرز کے ریٹ معلوم ہیں، مرغی کے نہیں۔واضح رہے کہ اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کا نیا ریکارڈ بن رہا ہے، روز مرہ کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اچانک اضافہ متعلقہ محکموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔تاہم عوام نے سوال اٹھایا ہے کہ ملک میں سیلاب آیا نہ قدرتی آفت، پھر مرغی کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ کیوں کیا گیا کیا کوئی پوچھنے والا نہیں