واشنگٹن: نئی امریکی انتظامیہ نے سابق امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کو واپس لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے یمن کے حوثی باغیوں کو دہشتگردوں کی فہرست سے نکالنے پر رضامندی ظاہر کی ہے ،اقوام متحدہ اور انسانی گروپوں نے بھی واضح کیا تھا کہ اس سے دنیا کا بدترین انسانی بحران پیدا ہوگا، اقوام متحدہ نے یمن کو سب سے بڑے انسانی بحران کا شکار ملک قرار دیا ہے جس میں 80فیصد عوام ضرورت مند ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق صدر جوبائیڈن کی جانب سے یمن جنگ کی حمایت نہ کرنے کے اعلان کے اگلے ہی روز حوثی باغیوں سے متعلق اس اہم فیصلے کی تصدیق کی ہے۔گزشتہ روز امریکی صدر جوبائیڈن نے سعودی عرب کی سربراہی میں یمن پر فوجی حملوں کی مخالفت کی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے حکام کا کہنا تھا کہ حوثیوں کی تحریک سے متعلق یہ فیصلہ سابق امریکی انتظامیہ کے آخری وقتوں کے فیصلے کی وجہ سے انسانی بحران کے نتائج کی وجہ سے ہے جس کے حوالے سے اقوام متحدہ اور انسانی گروپوں نے بھی واضح کیا تھا کہ اس سے دنیا کا بدترین انسانی بحران پیدا ہوگا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ نے یمن کو سب سے بڑے انسانی بحران کا شکار ملک قرار دیا ہے جس میں 80 فیصد عوام ضرورت مند ہیں۔سابق امریکی انتظامیہ کے فیصلے پر اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ نئی پابندیاں یمن کو ایک ایسے قحط میں دھکیل دیں گے جو 40 سال میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔اقوام متحدہ نے امریکی انتظامیہ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہیکہ اس فیصلے سے یمن کے ایسے لاکھوں شہریوں کو آرام ملے گا جو انسانی مدد پر انحصار کرتے ہیں اور کمرشل امپورٹس ہی ان کی بنیادی ضروریات پوری کرتی ہیں۔واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کے صدارت چھوڑنے کے آخری لمحات میں یمن کے حوثی باغیوں سے متعلق فیصلہ کیا گیا اور سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جوبائیڈن کے اقتدار سنبھالنے سے ایک روز قبل حوثی باغیوں کو بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔