اسکردو: پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے کے ٹو کی چوٹی سر کر لی، کے ٹو پر پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا۔ اس طرح انہوں نے بغیر آکسیجن چوٹی سر کرکے نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا ہے، اس سے قبل خبر آئی تھی کہ محمد علی سدپارہ اور ان کے صاحبزادے ساجد علی سدپارہ کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی مہم پر نکلے تھے جو اب اپنی منزل کے انتہائی قریب پہنچ گئے ہیں۔عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی جانب سے کچھ دیر قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بتایا گیا تھا کہ تھوڑی
دیر میں قوم کو اس حوالے سے خوشخبری ملنے والی ہے۔ محمد علی سدپارہ کی جانب سے تقریباً ایک گھنٹے قبل بتایا گیا تھا کہ ان کے صاحبزادے ساجد سدپارہ والد کی ہدایت پر واپس نیچے آگئے ہیں۔ ان کے آکسیجن سلینڈر میں خرابی تھی اور موسم بھی بہت زیادہ خراب بتایا جا رہا ہے البتہ ساجد سدپارہ کے والد محمد علی سدپارہ خیر و عافیت سے ہیں۔ الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے اطلاع دی تھی کہ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کے بیٹے ساجد علی سدپارہ اپنی ٹیم کے ہمراہ کے ٹو سر کرنے کی مہم پر نکل گئے ہیں۔ اس موقع پر ٹیم کی کامیابی کے لیے دعا کرنے کی بھی درخواست کی گئی تھی۔بتایا گیا تھا کہ عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ساجد علی سدپارہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کو بغیر آکسیجن سر کریں گے جو ایک عالمی ریکارڈ ہو گا۔دوسری جانب موسم سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کے خواہشمند بلغارین کوہ پیما رسی ٹوٹنے کے سبب گر کر ہلاک ہو گئے۔19
دسمبر 2020 کو موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم کے سلسلے میں غیرملکی کوہ پیما پاکستان پہنچے تھے اور 29 دسمبر 2020 کو کے ٹو بیس کیمپ پہنچے تھے۔ 5 فروری 2021 کو بلغاریہ سے تعلق رکھنے والے اتاناس گیورگیو 24ہزار 700 فٹ پر واقع کیمپ 3 سے حفاظتی رسی ٹوٹنے کے سبب گر گئے تھے۔ ان کی لاش
آرمی ہیلی کاپٹر نے 18ہزار فٹ پر واقع اگلے بیس کیمپ سے برآمد کر لی اور 5 فروری 2021 کو شام 4 بجے ان کی لاش اسکردو منتقل کردی گئی۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کوہ پیما کی ہلاکت پر بلغاریہ کی حکومت اور ان کے اہلخانہ سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ 26 بین الاقوامی کوہ پیما آج کے ٹو سر کرنے والے ہیں اور آج تک کبھی بھی موسم سرما میں کے ٹو سر نہیں کی گئی۔ اس سے قبل جمعرات کو بیمار پڑنی والی پولینڈ کی کوہ پیما کو اسکردو میں واقع ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔ کے ٹو سر کرنے کی خواہشمند 28سالہ پولش کوہ پیما میگڈالینا گورزکاؤسکا پیٹ میں تکلیف اور الٹیوں کے سبب بیمار پڑ گئیں اور آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹر نے انہیں وہاں سے نکال کر اسکردو منتقل کیا۔