ساہیوال : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں، اپوزیشن کے نامور ڈاکووں کی تنقید کو اعزاز سمجھنا چاہئیے یہ اگر میری تعریف کرے تو میں اپنی توہین سمجھوں گا، لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپ جس کی پشت پر سابق وزیراعظم اور ان کی حکومت تھی میں نے اس کا محل گرتے دیکھا، لوگ پوچھتے ہیں تبدیلی کیا ہے تو تبدیلی یہ ہے، رواں برس دسمبر تک پورے پنجاب کے عوام کو صحت انشورنس حاصل ہوجائے گی۔
ساہیوال میں احساس اور کامیاب جوان پروگرام کے سلسلے میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سے سب پہلے عثمان بزدار، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو بڑے بڑے قبضہ گروپس کے محل گرانے پر خاص طور پر مبارکباد پیش کرتا ہوں یہ قبضہ گروپس کی لعنت غریبوں کی زمینوں پر قبضے کرتے ہیں جس سے سب سے زیادہ متاثر وہ محنت کش تارکین وطن پاکستانی متاثر ہوتے ہیں جو محنت سے پیسے جمع کر کے گھر بنانے کے لیے زمین خریدتے ہیں اور اس پر قبضہ ہوجاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ لوگ ان طاقتور افراد کے خلاف بے بس ہوتے ہیں، میں نے لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپ کا محل گرتے دیکھا جس کی پشت پناہی سابقہ وزیراعظم اور ان کے اہلِ خانہ کررہے تھے ان کے ہوتے ہوئے زمین پر نہ صرف قبضہ ہوا بلکہ انہوں نے اس کو تحفظ بھی فراہم کیا جب وزیراعظم اور اس کی حکومت قبضہ گروپ کو بچائے گی تو عام لوگ کیا کریں گے، کہتے ہیں تبدیلی کیا ہی یہ ہے تبدیلی، بڑے بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالا جائے گا یہ تبدیلی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کبھی کوئی ملک اس وقت تک تبدیل نہیں ہوا یا اس نے ترقی نہیں کی جب تک وہاں قانون کی بالادستی نہ ہودنیا میں جس ملک نے بھی ترقی کی ان سب ممالک میں خوشحالی کی سب سے بڑی وجہ قانون کی بالادستی ہے، وہاں کوئی ڈاکو نہیں کہ سکتا ہے کہ جب تک مجھے این آر او نہیں دوگے میں تمہاری حکومت گرادوں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں نبیﷺ نے انصاف قائم کیا تھا، انصاف خوشحالی کی بنیاد ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ شرمیلا ہے بالکل شرمیلا ہے کیونکہ وہ اپنی تشہیر پر اربوں روپے خرچ نہیں کرتا، 40، 40 گاڑیوں کے قافلے میں نہیں جاتا لیکن یہ اصل میں کرنے کے کام ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا عام آدمی کے لیے سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ پیسہ نہیں ہونے پر بیماری کی صورت میں وہ ہسپتال میں علاج کرواسکے اس لیے ساہیوال میں سب کو ساڑھے 7 لاکھ روپے کی صحت انشورنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے یہ وہ موقع ہوتا ہے کہ جب کوئی بھی گھرانا سب سے مشکل وقت سے گزرتا ہے، تحقیق میں یہ بات آئی کہ غربت کی لکیر سے اوپر کے گھرانے بھی بیماری کی صورت میں غربت کی لکیر سے نیچے چلے جاتے ہیں اور شوکت خانم کینسر ہسپتال بنانے کا مقصد بھی یہی تھا۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ رواں برس دسمبر تک پورے پنجاب کے عوام کو صحت انشورنس حاصل ہوجائے گی۔ امیر ملکوں میں بھی یونیورسل ہیلتھ انشورنس نہیں ہوتی اور جیسا کہ ہمارا ملک اسلامی فلاحی ریاست کے ویژن کی جانب گامزن ہے جس میں سب سے پہلے عام آدمی کا علاج اور اس کے بعد تعلیم پر خاص توجہ دینی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپریل میں وفاقی حکومت پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروادے گی اس سے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اوپر آنے کا موقع ملے گا جنہیں ابھی تعلیم کی وجہ سے اوپر آنے کا موقع ہی نہیں مل پاتا ہر فلاحی ریاست میں نچلے یا غریب طبقے کے لیے ایک سیفٹی نیٹ ہوتا ہے کہ وہ بیماری کی صورت میں مفت علاج کرواسکیں، بچوں کو مفت تعلیم دے سکیں اور روزگار کے مواقع ہوں اور احساس پروگرام کا مقصد یہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ لبنان میں عوام سڑکوں پر ہیں جن کے احتجاج کی وجہ یہ ہے کہ جب کورونا کے درمیان لاک ڈاؤن لگا تو حکومتی امداد درست طریقے سے تقسیم نہیں کی گئی لیکن ہم نے احساس پروگرام کے ذریعے مختصر وقت میں 180 ارب روپے تقسیم کیے اور ایک آدمی یہ نہیں کہ سکا کہ سیاسی بنیاد پر پیسے تقسیم کیے گئے ہیں ہمارے مخالفین نے بھی اس بات کو تسلیم کیا سندھ جہاں ہماری حکومت نہیں وہاں سندھ کی آبادی سے زیادہ پیسے تقسیم کیے گئے کیوں کہ صرف اور صرف میرٹ پر تقسیم کیے گئے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ نئے بلدیاتی نظام میں اختیارات نچلی سطح تک ملے اور انشا اللہ اسی سال انتخابات ہوں گے تو اس نظام میں لوگوں کے مسائل ان کے گھروں میں حل ہوں گے پاکستان میں کبھی ماحولیات پر توجہ ہی نہیں دی گئی، بڑے بڑے جنگل ٹمبر مافیا کی وجہ سے ختم ہوگئے اس لیے ہم پاکستان میں دوبارہ جنگلات اگانے کی کوشش کررہے ہیں جسے عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جارہا ہے پاکستان میں جدید طرز پر نئے جنگلات اگائے جا رہے ہیںجبکہ زراعت کے شعبے کو بھی سی پیک میں شامل کیا گیا ہے ۔