اسلام آباد : کشمالہ طارق کے بینک اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی منتقلی کے معاملے پر وفاقی کابینہ نے نوٹس لیتے ہوئے وزارت قانون کو تحقیقات کی ہدایت کردی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی جانب سے وزارت قانون کو وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی سے متعلق انکوائری کی ہدایت کی گئی ہے ، وفاقی کابینہ میں سوال اٹھایا گیا کہ کیا کشمالہ طارق کے بینک اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی منتقلی مس کنڈیکٹ ہے؟ ۔ مس کنڈکٹ ثابت ہونے پر کشمالہ طارق کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ۔
وزارت قانون کو کہا گیا ہے کہ انکوائری مکمل کر کے رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کی جائے ۔ کشمالہ طارق کے ذاتی بینک اکاؤنٹ میں مبینہ طور پر 12 کروڑ روپے منتقلی کا الزام ہے ۔ واضح رہے کہ دو ہفتے قبل نیب نے کشمالہ طارق کے اکاؤنٹ میں بھاری رقوم کی منتقلی کا سراغ لگایا تھا۔ نیب کے مطابق کشمالہ طارق کو ادائیگیاں خواجہ آصف کے فرنٹ مین نے کیں جس کے ذریعے 2 بار کشمالہ طارق کے اکاؤنٹ میں خطیر رقم جمع کروائی گئی ہے۔ بتایا گیا تھا کہ خواجہ آصف کےفرنٹ مین نےجنوری 2015 میں کشمالہ طارق کے اکاؤنٹ میں 7 کروڑ روپے جمع کروائے جن میں سے کشمالہ طارق نے مئی 2015 میں 5 بار ایک ایک کروڑ روپے نکلوائے۔ کشمالہ طارق کے اکاؤنٹ میں ستمبر2015 میں 5 کروڑ آن لائن جمع ہوئے جس کے بعد انہوں نے مارچ 2016 میں 3 کروڑ روپے نکلوائے۔
رپورٹ کے مطابق کشمالہ طارق نےاگست 2016میں ایک بار پھر اپنے اکاؤنٹ سے 4 کروڑ روپے نکلوائے تھے۔ کشمالہ طارق کا فریدہ یاسین کے ساتھ جوائنٹ اکاؤنٹ تھا، کشمالہ طارق نے پنجاب انٹرپرائزز کو 2 بار بڑی رقوم منتقل کیں۔ پنجاب انٹرپرائزز نامی ادارہ خواجہ آصف کے فرنٹ مین جاوید وڑائچ کے نام رجسٹرڈ ہے۔ واضح رہے کہ کشمالہ طارق ن لیگ دورمیں وفاق میں اہم عہدے پر تعینات ہوئیں، کشمالہ طارق پی ٹی آئی حکومت میں بھی اسی عہدے پر براجمان ہیں۔ خواجہ آصف آمدن سےزائداثاثہ کیس میں نیب کی حراست میں ہیں جب کہ نیب نےکشمالہ طارق کو اب تک پوچھ گچھ کیلئےطلب نہیں کیا ہے۔