فیصل آباد : فیصل آباد کے علاقے ڈجکوٹ میں پویس نے ناکے پر نہ رکنے پر گاڑی پر فائرنگ کردی۔فائرنگ کے نتیجے میں وقاص نامی شخص جاں بحق ہوگیا جبکہ اس کے 3 ساتھی زخمی ہوگئے ۔فیصل آباد میں پٹرولنگ پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے معاملے کا مقدمہ مقتول کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ ڈجکوٹ میں 4 پٹرولنگ پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کر کے انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق ڈجکوٹ میں ناکے پر گاڑی نہ رکنے پر اہلکاروں نے وقاص احمد پر فائرنگ کی،اہلکاروں نے پیچھا کر کے وقاص کی کار کو روکا اور سے باہر نکال کر گولی ماری۔پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وقاص کی کار کا ٹائر اے ایس آئی شاہد رسول کے پاؤں پر چڑھ گیا تھا۔
اہلکاروں نے مشتعل ہو کر بندوقیں تان لیں۔وفاص نے خوفزدہ ہو کر کار دوڑا دی،واقعے کے خلاف مقامی افراد اور ورثا نے ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔ جس کے بعد فائرنگ کرنے والے پٹرولنگ پولیس کے اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اہلکاروں کو قصور وار قرار دیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ اہلکاروں نے اختیارات سے تجاوز کیا۔خیال رہے کہ واقعے کے بعد مقتول وقاص کے اہل خانہ نے احتجاج کرتے ہوئے لاری اڈا پر ٹریفک بلاک کردی ۔ مظاہرین کے احتجاج کے بعد آئی جی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او فیصل آباد اور ایڈیشنل آئی جی پٹرولنگ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث پٹرولنگ اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ ناکے پر موجود سب انسپکٹر شاہد منظور اور 2 کانسٹیبل حراست میں لیے گئے ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے اشارے سے گاڑی کو روکا لیکن انہوں نے گاڑی نہ روکی ۔ مقتول وقاص اور اس کے ساتھیوں نے شراب پی رکھی تھی ۔ اگر پولیس اہکاروں کی غلطی پائی گئی تو ضرور کارروائی ہو گی۔ دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ مقتول وقاص ایک ایس ایچ او کا رشتہ دار تھا ۔ وقاص فیصل آباد کے علاقے سمندری کا رہائشی تھا ۔ زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا ہے ، جبکہ مقتول کی لاش کو بھی پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ اس قسم کا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں پیش آیا جہاں اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے 21 سالہ نوجوان اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔
Source: Urdupoint