لاہور(ویب ڈیسک)قومی احتساب بیورو کے مطابق سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے ،ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر اثاثہ جات کو منی لانڈرنگ کے طور پر بنایا گیا جن کے ذرائع تاحال ثابت نہیں کئے جا سکے۔ ذرائع کے مطابق 1991 تک خواجہ آصف کے اثاثہ جات محض 50 لاکھ مالیت پر مشتمل تھے اگرچہ پبلک آفس ہولڈر ہونے کے فوری بعد ان میں تیزی سے اضافہ ہوتے ہوئے 221 ملین تک پہنچ گئے جن کے ذرائع تاحال ہونے والی تحقیقات میں وہ ثابت
نہیںکر پائے۔ذرائع کے ملزم کے ظاہر شدہ اثاثہ جات کے مطابق ملزم نے یو اے ای کی ایک کمپنی میں ملازمت کے طور پر 130 ملین روپے کمائے جبکہ اس رقم کے کوئی کاغذی شواہد دینے میں ناکام رہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے اپنی ناجائزذرائع سے حاصل شدہ رقم کو چھپانے کیلئے اقامہ آمدن کے طور پر ظاہر کیا۔ملزم خواجہ آصف طارق میر نامی بے نامی کمپنی کے بھی مالک ثابت ہوئے جس میں 40 کروڑ روپے ڈالے گئے اور ان کی جانب سے اس رقم کے ذرائع بھی ثابت نہ کئے جا سکے ۔نیب ذرائع کے مطابق ملزم کے خلاف جاری تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ ان کے اقامہ کے ذریعے نوکری کے دورانیہ میں وہ پاکستان میں ہی موجود رہے اور اقامہ کے کاغذات کا مقصد صرف اور صرف ناجائز ذرائع سے حاصل شدہ آمدن کو چھپانا تھا۔ملزم کی جانب سے اب تک اقامہ سے حاصل شدہ تنخواہ کا کوئی بھی ثبوت پیش نہیںکیا گیا ۔