فیصل آباد (ویب ڈیسک) فیصل آباد میں تشدد کا نشانہ بننے والی بچی تلاش کر لی گئی، بچے مور کو مار رہے تھے، روکنے پر مجھے بھی مارا گیا، سہمی ہوئی حالت میں بچی کا بیان۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں تشدد کا نشانہ بننے والی بچی تلاش کر لی گئی، جبکہ واقعے کی مزید تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔ بچی ساہیوال میں موجود تھی جسے پولیس نے تحویل میں لے کر چائلد پروٹیکشن بیورو کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بچی کو ملزم منیر نے فیصل آباد سے ساہیوال بھیج دیا تھا۔ بچی نے میڈیا کو دیے گئے بیان میں بتایا ہے کہ وہ جس گھر میں کام کرتی ہے وہاں کی باجی گھر نہیں تھی۔
بچے مور کو مار رہے تھے، بچوں کو ایسا کرنے سے روکا تو جھگڑا ہوگیا۔ سہمی ہوئی حالت میں بیان دیتے وقت بچی نے مزید کہا کہ وہ چاہتی ہے اب کچھ نہ کیا جائے، میرے والدین کو بھی اس معاملے کا پتہ نہ چلے ورنہ وہ پریشان ہو جائیں گے۔ واقعے کے حوالے سے پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ منیر نامی شخص کے بچے ہمسایوں کے گھر مور دیکھنے گئے تھے۔ ہمسایوں کے گھر منیر کے بچوں کا جھگڑا ہوا جس کے بعد منیر، اس کی اہلیہ اور بیٹے نے بعد میں 12 سال کی گھریلو ملازمہ پر تشدد کیا۔ تشدد کا نشانہ بننے والی بچی ملزمان کے پڑوس میں کام کرتی ہے۔ پولیس نے ملزم منیر کو گرفتار کر لیا تاہم اس کی گرفتاری کی تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں کی جانب سے غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس نے ملزم کو ہتھکڑی نہیں لگائی، رانا منیر نامی ملزم اپنی ہی گاڑی میں آرام سے تھانے پہنچا۔ جبکہ واقعے میں ملوث خواتین تاحال گرفتار نہ کی جا سکیں۔ لوگوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بچی کو خاتون کی جانب سے زیادہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس لیے صرف مالک مکان کی بجائے دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کیا جائے۔
دوسری جانب چیئر پرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد کی جانب سے فیصل آباد میں کمسن گھریلو ملازمہ پر خاتون کے بہیمانہ تشدد کے واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ سارہ احمد کا کہنا ہے کہ تشدد کا شکار بچی مل نہیں رہی اسے تلاش کررہے ہیں، اطلاعات ہے کہ تشدد کا شکار بچی کو اس کے والدین نے ہی چھپا دیا ہے۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں چند افراد کو ایک کم سن لڑکی پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والی بچی 12 سالہ گھریلو ملازمہ ہے جس پر مالکان کی جانب سے تشدد کیا گیا ہے۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون سڑک پر کھڑے ہو کر بچی پر بہیمانہ تشدد کر رہی ہے۔معصوم بچی چیختی چلاتی رہی لیکن کوئی اس کی مدد کو نہ آیا۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون کے ساتھ ساتھ اس کے بچے بھی گھریلو ملازمہ پر تشدد کر رہے ہیں۔جبکہ ایک شخص کو جانب سے بھی بچی کے منہ پر تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔