Thursday November 28, 2024

سعودی عرب نے آئل فیلڈز کی حفاظت برطانوی فوج کے سپرد کردی ایرانی ایٹمی سائنسدان کے قتل ، جس پر سعودی عرب کو خدشہ ہے ایران حملہ نہ کردے۔۔

لاہور(نیوز ڈیسک) سینئر تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے تیل کے ذخائر کی حفاظت برطانوی فوج کے سپرد کردی ہے، ایرانی ایٹمی سائنسدان کے قتل کی خبرکوٹرمپ نے ری ٹویٹ کیا اور تاثر دیاکہ امریکا اس کے پیچھے ہے،جس پر سعودی عرب کو خدشہ ہے ایران حملہ نہ کردے، کیونکہ ایران کیلئے امریکا اور اسرائیل پر تو حملہ کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے تبصرے میں کہا کہ سعودی عرب کی آئل فیلڈز کی حفاظت پر برطانوی فوج مامور ہوچکی ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پچھلے 10سالوں میں ٹریلین ڈالرز صرف ہتھیاروں اور فوج تیار کرنے پر خرچ کیے گئے،

لیکن اتنی صلاحیت بھی نہیں کہ وہ اپنے آئل فیلڈز کی حفاظت ہی کرلو۔اتنے ریڈار، جنگی جہاز، فوجیوں پر اربوں ڈالر خرچ کیے، پھر بھی تیل کی حفاظت نہیں کرسکتے۔ فضائی حفاظت امریکا، زمینی حفاظت برطانیہ کے سپر د ہے جبکہ محلات کی حفاظت پر کوئی اور فوج تعینات ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ نے اسرائیلی صحافی کے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کردیا ہے۔ ایرانی ایٹمی سائنسدان کے قتل کی خبر ٹویٹ کی گئی تھی، جو ری ٹویٹ کردیا، اس میں تاثر دیا گیا کہ امریکا اس کے پیچھے ہے،ایک خبر کی تردید کررہا ہے کہ ایم بی ایس ، نیتن یاہو اور موساد چیف کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی، وہ اسی لیے کہہ رہا تھا کہ ان کو ڈر ہے کہ ایران کہیں ہمارے خلاف نہ ہوجائے۔ اسی لیے سعودی عرب نے اپنی حفاظت کیلئے برطانوی فوج کو بلا لیا ہے۔کیونکہ سعودی عرب کو لگ رہا ہے کہ ایران بدلہ لینے کیلئے کہیں 20جنوری کا انتظار کیے بغیر ہی ہم پر نہ حملہ کردے۔ اسی طرح نیتن یاہو نے بھی خبر کومیٹنگ کے بعد فوری لیک کروادیا۔امریکا اور اسرائیل پر تو حملہ کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ لیکن سعودی عرب کو سب سے زیادہ خدشات ہیں۔

کیونکہ ایران یمن کی سپورٹ میں بھی کھڑا رہا ہے۔ سعودی عرب کو خطرہ ہے کہ ایران جوہری اثاثے استعمال نہ کرے۔ دراصل خطے کو آگ میں جھونکنے کی تیلی ٹرمپ اور اسرائیل کی لگائی ہوئی ہے۔کہ اگر جوبائیڈن کو موقع ہی نہ ملے کہ وہ ایران سے امن کی بات کرسکے۔خطے میں سارے ممالک کو کھٹک رہا ہے کہ ایران کو کہیں استحکام نہ مل جائے۔اس وقت ساری توپوں کا رخ ایران کی طرف ہے۔ خطے ایسے بڑے جو خطے کو جنگ سے بچا سکتے ہیں اور امن قائم رکھ سکتے ہیں ان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

FOLLOW US