لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن صوبائی اسمبلی حنا پرویز بٹ نے 22 نومبر کو نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کی وفات پر تعزیت کا ٹوئٹ کیا جس پر تنقید کی زد میں آ گئی ہیں ۔ سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ حنا پرویز بٹ نے پشاور جلسے کے دوران اسٹیج پر بیٹھ کر بیگم شمیم اختر کی وفات پر تعزیت کا ٹوئٹ کیا، جبکہ مریم نواز کی جانب سے حکومت پر الزام لگایا گیا تھا کہ جلسے کی جگہ پر سگنل جام ہونے کے باعث ان کو دادی کی وفات کی خبر دیر سے ملی تھی ۔
اس حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ اگر حنا پرویز بٹ کا موبائل چل رہا تھا تو انہوں نے مریم نواز کو یہ خبر کیوں نہ دی اور اگر سگنل جام تھے تو ان کا موبائل کیسے چل رہا تھا اور ٹوئٹ کیسے ہو گیا ۔ واضح رہے کہسماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے ٹوئٹ کی تھی جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’’انتہائی افسوسناک خبر۔۔ میاں نواز شریف اور شہباز شریف صاحب کی والدہ محترمہ انتقال کر گئیں۔ اپنا دکھ بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں۔۔ والدہ کا دنیا سے رخصت ہونا کائنات کا سب سے بڑا نقصان ہے ‘‘۔ یہ ٹوئٹ جلسے کے دوران سہ پہر 2 بج کر 59 منٹ پر کیا گیا تھا ۔
واضح رہے کہ بیگم شمیم اختر کے انتقال کے بعد مسلم لیگ (ن) کی نائب صد رمریم نواز نے کہا تھا کہ میاں صاحب کے سر سے ماں کا دعاؤں بھرا سایہ اٹھ گیا،دادی کے انتقال کی خبر مجھے فون سروسز معطل ہونے کی وجہ سے دو گھنٹے تاخیر سے ملی جس کے بعد میں فوری پشاور سے لاہور کی لیے روانہ ہو گئی۔
ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میرے والد اور گھر والے بار بار رابطے کی کوشش کرتے رہے مگر رابطہ نہ ہو سکا،کسی حکومتی شخص میں اتنی انسانیت نہیں تھی کہ مجھ تک دادی کی وفات کی اطلاع پہنچا دیتے۔ میں نے میاں صاحب کو درخواست کی ہے کہ بالکل واپس نہ آئیں،یہ ظالم اور انتقام میں اندھے لوگ ہیں جن سے کسی بھی قسم کی انسانیت کی توقع نہیں۔