یروشلم(ویب ڈیسک) ماہرین آثار قدیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دریافت ہونے والے اس گھر میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے پرورش پائی تھی۔ پہلی صدی عیسوی میں قائم ہونے والا یہ گھر اب بھی اچھی حالت میں موجود ہے۔ماہرین آثار قدیمہ نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے گھر کی دریافت کو تاریخ انسانی کا اہم ترین کارنامہ قرار دیا ہے۔ یہ گھر اسرائیل کے شہر ناصرہ میں موجود ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس گھر پر صدیوں پہلے ایک چرچ بن چکا ہے، تاہم سالوں کی تحقیق اور عرق ریزی کے بعد ماہرین بالاخر اس کو ڈھونڈنے میں کامیاب رپے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے گھر کا گھر دریافت کرنے والی ٹیم کے روح رواں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر کین ڈارک ہیں، انہوں نے اس تاریخی کام پر 2006ء میں کام شروع کیا تھا۔ ماہرین آثار قدیمہ نے اپنی تحقیق میں ثابت کیا ہے اس رہائشگاہ کو پہلی صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا آیا یہ گھر حضرت عیسیٰ علیہ السّلام یا ہے یا نہیں؟ اس بارے میں شک کی گنجائش موجود ہے لیکن اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ یہ رہائشگاہ پہلی صدی عیسوی میں ہی بنائی گئی تھی۔خیال رہے کہ برطانوی ماہر آثار قدیمہ کی جانب سے جس چرچ کو حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کا گھر قرار دینے کا دعویٰ کیا گیا ہے، وہ اسرائیل کے شہر ناصرہ کا مشہور سسٹرز آف ناصرہ کانونٹ ہے۔ اس چرچ کی خاص بات یہ ہے کہ اسے ایک قدرتی غار میں تعمیر کیا گیا ہے۔ پروفیسر کین ڈارک کا کہنا ہے کہ یہی غار دراصل حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کا گھر تھی جہاں انہوں انہوں نے اپنی زندگی کے ابتدائی ایام میں پرورش پائی تھی۔ سسٹرز آف ناصرہ کانونٹ نامی اس چرچ کو جب رومی سلطنت کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔