Friday November 1, 2024

تمھارا 14آنےکا کام نہیں،،اور میں تمھاری تعریف کروں؟؟سوچنا بھی مت،،چیف جسٹس کا پنجاب حکومت کو بڑا جھٹکا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب حکومت کے لیے تعریفی کلمات کہنے سے صاف انکار کردیا ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ چودہ آنے کا کام نہیں کیا اور تعریفی کلمات کا مطالبہ کرتے ہیں عدالت نے عدالتی کمیشن کی جانب سے ہسپتالوں

میں بہتری کے لیے پیش کی جانے والی تجاویز کو محکمہ صحت کی ویب سائٹ پر ڈالنے کا حکم دے دیا تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی دوران سماعت سیکرٹری ہیلتھ کی جانب سے ہسپتالوں کی حالت زار اور سہولیات کی بہتری سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دئیے کہ آپ کی رپورٹ میں ہسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی سے متعلق تمام منصوبے مستقل کے ہیں ہمیں یہ بتائیں کہ فلفور صحت کی سہولیات سے متعلق حکومت کیا اقدامات کر رہی ہے عدالتی حکم پر وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ انہوں نے وزیر اعلی پنجاب کی زیر سایہ محکمہ صحت میں بہت ترقیاتی کام کیے ہیں جس پر عدالت نے خواجہ سلمان رفیق کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ہمیں مت گنوائیں کہ آپ نے کیا کہ جو پوچھا ہے صرف اسی کا جواب دیں جس پر خواجہ سلمان رفیق نے عدالت کو بتایا کہ آپ کے ہسپتالوں میں دورے سے انہیں حوصلہ افزائی اور اصلاح کا موقع ملتا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے دورے کرنے سے آپ ہی کے لوگ ہمارے دوروں پراعتراض کرتے ہیں اور کہت

ے ہیں کہ عدالتوں کو اپنا کام کرنا چاہئیے چیف جسٹس نے کہا کہ میں اپنا کام بھی کرتا ہوں اورحکومت پر بھی نظر رکھتا ہوں جس پر خواجہ سلمان رفیق نے جواب دیا کہ انہیں چیف جسٹس کے دوروں سے کوئی اعتراض نہیں ہے بس وہ چاہتے ہیں کہ عدالت جہاں وہ غلط ہیں نشاندہی ضرور کرے مگر جہاں کام ہوا وہاں تعریف بھی کی جائے جس پر چیف جسٹس خواجہ سلمان رفیق کی سرزنش کرتے

ہوئے ریمارکس دئیے کہ وہ حکومت پنجاب کے لیے تعریفی کلمات نہیں اس وقت تک نہیں کہیں گے جب تک آگے کام نہیں ہو گا جائیں جا کر وزیر اعلی پنجاب کو لے آئیں انہیں بتائیں کہ کیا کچھ ہو رہا ہے چودہ آنے کا کام نہیں کرتے اور تعریفی کلمات کا مطالبہ کرتے ہیں چیف جسٹسآف پاکستان نے سیکرٹری ص

حت سے اسفسار کیا کہ آپ کہاں سے آئیں ہیں آپ کی کارکردگی انتہائی گھٹیا ہے جس پر چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ میرا تقرر قائداعظم سولر کمپنی سے محکمہ صحت میں کیا گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ تو خسارے میں جا رہا ہے وہاں کتنا نقصان کیا ہے سیکرٹری صحت نے جواب دیا کہ قائداعظم سولر منصوبہ فائدے میں جا رہا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا ہمیں پتہ ہے کتنا فائدے

اور کتنا نقصان میں جارہا ہے آپ بالکل خالص بیوروکریٹ والی بات کر رہے ہیں کیا آپ کا کام صرف ٹرانسفر پوسٹنگ رہ گیا لوگوں کی صحت کے ساتھ کھیلتے ہیں بتائیں وزیرآباد اور عارف والا کے منصوبے شروع ہوئے جس پر سیکرٹری صحت نے بتایا کہ وہاں منصوبے شروع کردئیے گئے ہیں جس پر چیف جسٹس

نے ریمارکس دئیے کہ وزیرآباد منصوبے میں تاخیر اسی وجہ سے ہوئی نا کہ وہ منصوبہ پرویز الہی کا تھا بتائیں کینسر کے مریضوں کے لیے کتنے ہسپتال بنائے باہر سے ڈاکٹروں کو بلا کر نوازا جارہا ہے اربوں روپے کا ارب روپے کا کڈنی ٹرانسپلانٹ منصوبہ لگا دیا وہی رقم میو اور سروس ہسپتال کو بہتر کرنے میں لگاتے ہسپتالوں کی حالت زار اور سہولیات میں بہتری کے لیے تجاویزات پیش کیں جس پر عدالت نے تمام تجاویز کو محکمہ صحت کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کرنے کا حکم دیتے

ہوئے ہدایت کی کہ تمام شہری کمیٹی کی تجاویزات پر اعتراضات اور اپنی تجاویزات محکمہ صحت کو 15 روز میں جمع کروائیں عدالت نے قرار دیا کہ ہم نے ہسپتالوں کا نظام اور مریضوں کے لیے سہولیات بہتر بنانی ہیں عدالت نے چیف سیکرٹری صحت کی جانب سے معاملے پر عدالتی کمشن تشکیل دینے کی استدعا مسترد کر دی اور ریمارکس دئیے کہ کمشن تو ایک دو افراد پر مشتمل ہوگا ہم نے

تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے لے کر نظام کو بہتر کرنا ہے آپ پہلے تجاویز پر اعتراضات اور عوامی تجاویز آنے دیں پھر کمشن کا فیصلہ کریں گے دوران سماعت خاتون نے ملتان کارڈیالوجی میں خاتون اور اس کے والد سے ہسپتال انتظامیہ کا غیر مناسب رویے کا چیف جسٹس سے شکوہ کیا اور بتایا کہ ملتان کار

ڈیالوجی میں ایمریجنسی سپریم کورٹ کے واش روم جتنا رقبہ رکھتی ہے جہاں ڈاکٹرز اور نرسیں فون پر محوب اور معشوقوں سے فون میں مصروف رہتے ہیں خاتون نے الزام لگایا کہ ہسپتال کے ایم ایس کو شکاہت کرنے پر انتطامیہ نے نارواں سلوک کیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ حکومت کے خلاف بات کرنا ایسا ہی جیسے اپنے گلے میں پھندا ڈالنا جس پر خواجہ سلمان رفیق نے جواب دیا کہ خاتون کے مقاصد کچھ اور ہیں ایسی کوئی بات نہیں جس پر عدالت نے خواجہ سلمان رفیق سے معاملے کیانکوائری رپورت طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

FOLLOW US