لاہور (نیوز ڈیسک) تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کی نماز جنازہ کو لاہور کی تاریخ کا سب سے بڑا نماز جنازہ کا اجتماع قرار دے دیا گیا ، حامد میر کہتے ہیں کہ یہ معاشرے اور میڈیا کی منافقت کا جنازہ بھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر معروف صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے لکھا کہ علامہ خادم حسین رضوی چند روز پہلے تک زندہ تھے تو انکی تقریر اور جلسہ ٹی وی پر بھی نہیں دکھایا جا سکتا تھا لیکن اب وہ دنیا سے چلے گئے تو صدر مملکت سے لے کر کالعدم تحریک طالبان پاکستان تک سب نے تعزیت کر دی۔
انہوں نے کہا کہ اب علامہ خادم حسین رضوی کے جنازے کی خبریں بھی ٹی وی چینلز دکھا رہے ہیں یہ دراصل معاشرے اور میڈیا کی منافقت کا جنازہ ہے۔ اینکر پرسن مبشر لقمان نے اپنے توئٹ میں لکھا مجھے بتایا گیا ہے کہ اب تک لاکھوں لوگ نماز جنازہ کے لیے جمع ہوچکے ہیں ، میں نہیں جانتا کہ لوگوں کی گنتی کا پیمانہ کیا ہے لیکن یقیناً یہ لاہور کی تاریخ میں سب سے بڑا نماز جنازہ کا اجتماع ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مینار پاکستان گراونڈ شرکاء سے بھر چکا ہے ہزاروں لوگ نماز جنازہ میں شرکت کے لئے موجود ہیں، اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، مینار پاکستان گراؤنڈ میں تحریک لبیک کے کارکنان دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں ، علامہ خادم رضوی کے نماز جنازہ میں شرکت کے لئے ملک بھر سے کارکنان کے پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔
، خادم حسین رضوی کی نمازجنازہ مینار پاکستان گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی۔ اس سلسلے میں لاہور میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے، شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کا عمل مزید سخت کر دیا گیا ہے، ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق ایک ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکار تعینات ہیں ، 03 ایس پیز، 14 ڈی ایس پیز، 31 ایس ایچ اوز، 116 اَپر سب آرڈینیٹس فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ دو روز قبل تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی لاہور میں وفات پاگئے تھے ، خادم رضوی چند روز سے بخار میں مبتلا تھے، طبیعت زیادہ خراب ہونے پرمولانا خادم رضوی کو شیخ زید اسپتال پہنچایا گیا، اسپتال انتظامیہ کاکہنا تھا خادم رضوی جب اسپتال پہنچے تو انتقال کرچکے تھے۔
علامہ خادم رضوی چند دن پہلے تک زندہ تھے تو انکی تقریر اور جلسہ ٹی وی پر نہیں دکھایا جا سکتا تھا وہ دنیا سے چلے گئے تو صدر مملکت سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان تک سب نے تعزیت کر دی اب انکے جنازے کی خبریں بھی ٹی وی چینلز دکھا رہے ہیں یہ دراصل معاشرے اور میڈیا کی منافقت کا جنازہ ہے
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) November 21, 2020