اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نواز شریف اور اسحاق ڈار کی تقاریر ٹی وی پر نشر کرنے پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت میں کہا کہ عدالت مفرور ملزمان کو ریلیف نہیں دے سکتی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر پیمرا کی پابندی کو ختم کیا گیا تو ہر مفرور چاہے گا اسے ایئر ٹام دیا جائے۔ واضح رہے ٹی وی پر تقاریر نشر کرنے کے حوالے سے درخواست ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور صحافیوں کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ
حکومت نے مفرور کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی مگر الزام عدلیہ پر لگا۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دیں۔ انہوں نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کس کیلئیے ریلیف مانگ رہے ہیں؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم عوامی مفاد کیلئے ریلیف مانگ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حالیہ سالوں میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے عدلیہ کو بہت کچھ برداشت کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے کیس میں کہہ چکے کسی مفرور کیلئے کوئی ریلیف نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مسائل کی وجہ سے لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد اٹھ چکا ہے۔ بینچ نے ریمارکس دیئے کہ مفرور ملزم کی تو شہریت منسوخ ہو سکتی ہے، اسی طرح مفرور کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ مفرور ملزم پہلے عدالت کے سامنے سرنڈر کریں پھر وہ قانونی حقوق سے فائدہ اٹھائیں۔ چیف جسٹس نے وکیل سے پوچھا کہ پیمرا نے کس پر پابندی عائد کی ہے؟ سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ پیمرا نے کسی کے خلاف آرڈر پاس نہیں کیا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں، اس آرڈر سے دو لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ سلمان اکرم نے کہا کہ دو نہیں ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں، اس پر عدالت نے کہا کہ جو متاثرہ فریق ہے وہ پیمرا کے حکم خلاف اپیل کر سکتا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر دی۔