اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا کہ وزارت انفارمیشن نے پی ٹی وی بورڈ کے حوالے سے ایک سمری تیار کر کے کابینہ اجلاس میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ ہم نے بورڈ کےممبران بھی رکھنے ہیں اور بورڈ کا چئیرمین بھی بنانا ہے۔ نعیم بخاری کو چئیرمین پی ٹی وی بورڈ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ نعیم بخاری نے پانامہ کے وقت فیس نہیں لی تھی ، اگرچہ انہوں نے ایک بل بنا کر بھیجا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ میرا اتنے کروڑ کا بل بنتا ہے لیکن عمران خان نے کہاں کسی کو پیسے دینے تھے،
انہوں نے نعیم بخاری کو پیسے تو نہیں دئے لیکن شکریہ کے طور پر اُن کو چئیرمین پی ٹی وی بورڈ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ نعیم بخاری اچھے بندے ہیں اور ہمیں اُمید ہے کہ وہ پی ٹی وی کو اچھا چلائیں گے۔ لیکن اس فیصلے پر فواد چودھری نے بولنے کی کوشش کی جس پر عمران خان نے انہیں بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ آپ بات نہیں کر سکتے۔ فواد چودھری نے وزیراعظم سے کہا کہ میں کیوں بات نہیں کر سکتا ؟ میں بھی ممبر ہوں، مجھے بولنے دیں، میں نے انفارمیشن منسٹری ہیڈ کی ہوئی ہے۔ جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فواد آپ کے مفادات کا تضاد ہے، مجھے پتہ ہے کہ تم نے اس پر کیا گفتگو کرنی ہے لہٰذا آپ رہنے دیں۔ سینئیر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے مزید کیا بتایا آپ بھی ملاحظہ کیجئیے:یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم بخاری کو پی ٹی وی بورڈ کا چئیرمین تعینات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینئیر رہنما نعیم بخاری سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ہیں جنہوں نے شریف خاندان کے خلاف پانامہ پیپرز کیس سمیت متعدد مقدمات لڑے تھے ، سینئیر قانون دان نعیم بخاری پانامہ کیس میں نوازشریف کے خلاف وکالت کرچکے ہیں۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے کیسز میں ان کے وکیل رہ چکے ہیں۔