اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) برطانوی فلم پروڈیوسر جمائما گولڈ اسمتھ کہتی ہیں کہ جب وہ پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوئیں تو اُنہیں بھی وہاں دیگر پاکستانیوں کی طرح نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستانی نژاد برطانوی سابق کرکٹر عظیم رفیق کی ایک مہم کا لنک شیئر کیا جس میں سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے کرکٹ میں نسل پرستی کے خلاف ایک ایسی مہم چلائی ہے
جہاں ہر پس منظر کے باصلاحیت نوجوان کھلاڑی پروان چڑھ سکیں گے۔جمائما گولڈسمیتھ نے ٹوئٹر پر عظیم رفیق کے انٹرویو کا لنک شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’آئیے ان لوگوں کی حمایت کریں جن میں ہمت ہے کہ وہ نسل پرستی کے بارے میں بات کریں ۔‘ اُنہوں نے لکھا کہ ’عظیم رفیق کو اُمید ہے کہ وہ اپنی مہم سےکرکٹ میں نوجوانوں کے لیے بامعنی تبدیلی لائیں گے۔‘ وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ نے اپنے اگلے ٹوئٹ میں نسل پرستی کے حوالے سے کہا کہ ’جب میں دس سال پاکستان میں رہنے کے بعد اپنے بچوں کے ساتھ برطانیہ منتقل ہوئی تھی تو اُس وقت مجھے بھی یہاں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔‘ جمائما نے کہا کہ’مجھے یاد ہے کہ برطانیہ میں پاکستانیوں کے لیے لفظ P کا استعمال اُن کا مذاق اُڑانے کے لیے کیا جاتا تھا۔‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’یہاں تک کہ میں نے خود بھی ان لوگوں کو دیکھا ہے جنہیں تعصب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘ واضح رہے کہ جمائما اور عمران خان کی شادی 1995 میں ہوئی تھی جبکہ ان کے 2 بیٹے سلیمان اور قاسم ہیں، جو اس وقت لندن میں زیر تعلیم ہیں اور اپنی والدہ جمائما گولڈ اسمتھ کے ہمراہ رہتے ہیں۔